Maktaba Wahhabi

158 - 452
نماز عید کھلے میدان میں ادا کرنا عیدین کے موقع پر اسلام اور اہلِ اسلام کی شان و شوکت کا اظہار مقصود ہے، اس لیے نماز عید کا اہتمام کھلے میدان میں ہونا چاہیے ،جس کی دو صورتیں حسب ذیل ہیں۔ 1 عید گاہ میں پڑھی جائے ۔ 2 اگر عید گاہ نہ ہو تو کسی کھلے پارک میں پڑھنی چاہیے۔ شرعی عذر کے بغیر مسجد میں ادا کرنا مسنون نہیں، البتہ سخت بارش ، تیز آندھی یا اس قسم کے کسی دوسرے عذر کے پیشِ نظر مسجد میں بھی پڑھنا جائز ہے۔ اس سلسلہ میں ایک روایت بھی پیش کی جا تی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں عید کے دن بارش ہو گئی تو آپ نے مسجد میں عید پڑھائی۔[1]لیکن یہ روایت سند کے اعتبار سے ضعیف ہے اگر چہ معنی کے اعتبار سے صحیح ہے۔ (واللہ اعلم) خواتین کا عید گاہ میں جانا عیدین کے موقع پر خواتین کو بھی عید گاہ جا نے کی تاکید کی گئی ہے کیونکہ اجتماعی خوشی کا موقع ہو تا ہے جس میں مرد اور عورتیں دونوں کو شامل ہونا چاہیے۔ خواتین کی شرکت کا اندازہ اس امر سے لگایا جا سکتاہے کہ جو خاتون اپنی طبعی مجبوری کی وجہ سے نماز عید نہیں پڑھ سکتی اسے بھی عید گاہ جانے کی تاکید کی گئی ہے تاکہ وہ مسلمانوں کو ملنے والی خیر و برکت سے محروم نہ ہو ۔ اگر کسی کے پاس پر دے کے لیے چادر نہ ہو تو دوسری عورت اسے اپنی چادر میں شریک کر کے عید گاہ لے جائے ، دو عورتوں کا ایک چادر اوڑھ کر چلنا اگر چہ مشکل کام ہے لیکن اس سے عورتوں کے عید میں شریک ہو نے کی انتہائی اہمیت ظاہر ہو تی ہے۔ بچوں کی عید میں شرکت باشعور بچے بھی مسلمانوں کی عید میں شریک ہو سکتے ہیں، حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے سوال ہوا کہ آیا تم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ عید میں شرکت کی تھی؟ انھوں نے جواب دیا ، ہاں اگر چھوٹے ہو نے کے باوجود میرا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاں مقام نہ ہو تا تو میں شرکت نہ کر تا۔[2] لیکن بچوں کو کنٹرول کر نے کا بند و بست ہونا چاہیے تاکہ وہ دوسرے حضرات کی نماز خراب نہ کریں۔
Flag Counter