Maktaba Wahhabi

157 - 452
راستہ بدلنا عید کے دن ایک راستے سے جانا اور واپسی پر دوسرا راستہ اختیار کرنا بھی مسنون ہے۔ حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عید کے روز آ تے جا تے ہوئے راستہ تبدیل فرماتے تھے۔[1]حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب عید کے لیے جا تے تو واپسی کے لیے دوسرا راستہ اختیار کر تے تھے۔ [2] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتدا کر تے ہوئے عید گاہ آنے جانے کا راستہ الگ الگ ہونا چاہیے۔ نماز عید کے پہلے اور بعد نوافل پڑھنا عید کے دن صرف نماز عید پڑھنے پر اکتفا ء کیا جائے ، عید گاہ میں نماز عید سے پہلے یا بعد میں نفل نہیں پڑھنے چاہئیں۔ چنانچہ حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز عید کی دو رکعت ہی ادا فرمائیں ، اس سے پہلے نماز پڑھی نہ بعد میں [3]ایک حدیث میں ہے کہ عید کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے گھر آ کر دو رکعت پڑھی تھیں۔ [4]ان دونوں روایات میں تطبیق یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عید گاہ میں کوئی نوافل نہیں پڑھتے تھے، البتہ گھر واپس آ کر دو رکعت ادا کر تے جن کا نماز عید سے کوئی تعلق نہ ہو تا بلکہ وہ مطلق نوافل ہو تے تھے۔ مبارک باد دینا حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے حضرت جبیر بن نفیر سے نقل کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام عید کے دن جب ایک دوسرے سے ملتے تو بایں الفاظ مبارک باد دیتے تھے۔ (تقبل االلّٰه منا و منک) [5] امام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ نے بھی ان الفاظ کا مشروع ہونا بیان کیا ہے۔[6] اس لیے ان الفاظ کے ساتھ ایک دوسرے کو عید کی مبارک باد دی جا سکتی ہے البتہ معانقہ کرنا احادیث سے ثابت نہیں۔ کھیل کود عید مسلمانوں کا ایک قومی تہوار ہے لہٰذا اس دن خوشی کا اظہار کرنا، چھوٹے بچوں کا دف بجا کر ایسے اشعار پڑھنا جو اسلامی رواج کے منافی نہ ہوں، جائز ہیں۔ اسی طرح ایسا کھیل کود جو جنگی مشقوں پر مشتمل ہو اور جسمانی صحت کے لیے بھی مفید ہو ، جائز ہے جیسا کہ عید کے دن اہل حبشہ کا جنگی مشق کرنا اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں انہیں دیکھنا احادیث میں آیا ہے۔ عمومی آداب عیدین کے کچھ عمومی آداب حسب ذیل ہیں
Flag Counter