Maktaba Wahhabi

165 - 452
تھی، لیکن امام نووی رحمۃ اللہ علیہ نے اسے محض اوہام و خیالات سے تعبیر کیا ہے۔ علامہ البانی رحمۃ اللہ علیہ نے بھی اس تاویل کو فاسد قرار دیا ہے۔ [1] چونکہ خصوصیت کی کوئی دلیل نہیں ہے، اس لئے یہ عمل بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ساری زندگی کے دیگر اعمال کی طرح قابل نمونہ ہے، بعض حضرات یہ کہتے ہیں کہ نجاشی کی نماز جنازہ اس علاقہ میں نہیں پڑھی گئی تھی اس لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود نماز جنازہ پڑھنے کا اہتمام فرمایا، لیکن اس بات کی وضاحت کسی دوسری حدیث میں نہیں ہے کہ حضرت نجاشی رضی اللہ عنہ کا جنازہ اس کے علاقہ میں نہیں پڑھا گیا تھا ، چنانچہ حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں:’’ ایسی کوئی خبر میرے علم میں نہیں، جس سے معلوم ہو کہ نجاشی کی نماز جنازہ اس کے شہر میں نہیں پڑھی گئی تھی ۔‘‘[2] البتہ ہم یہ ضرور لکھتے ہیں کہ ہر مسلمان کی غائبانہ نماز جنازہ پڑھنا مشروع نہیں ہے بلکہ جس مسلمان کا معاشرہ میں علمی، سیاسی اور رفاعی طور پر اثر و رسوخ ہو، اس کی غائبانہ نماز جنازہ پڑھنے کا اہتمام کیا جائے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نجاشی رضی اللہ عنہ کے علاوہ کسی دوسرے مسلمان کا غائبانہ نماز جنازہ پڑھنا ثابت نہیں ہے اور نجاشی رضی اللہ عنہ کا سیاسی اثر و رسوخ اور اس کی اسلام دوستی واضح ہے، اس کے لئے دلائل مہیا کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ ( واللہ اعلم) نماز جنازہ میں درود سوال:ایک شخص نے کہا ہے کہ نماز جنازہ میں دوسری تکبیر کے بعد درود پڑھنے کی کوئی حدیث نہیں ہے ، اس کا حوالہ درکار ہے ؟ کیا واقعی اس کے متعلق کوئی حدیث نہیں ہے؟ جواب: نماز جنازہ کا طریقہ حدیث کے مطابق یہ ہے کہ اس کی چار تکبیریں ہوتی ہیں، پہلی تکبیر کے بعد سورۃ فاتحہ اور اس کے ساتھ کوئی بھی سورت ملائی جا سکتی ہے ، دوسری تکبیر کےبعد درود شریف ، تیسری تکبیر کے بعد میت کے لئے دعائیں اور چوتھی تکبیر کے بعد سلام پھیر دیا جاتا ہے ۔ حضرت امامہ بن سہل رضی اللہ عنہ بیان کرتےہیں، انہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کسی صحابی نے بتایا کہ سنت کے مطابق نماز جنازہ میں پہلی تکبیر کے بعد فاتحہ پڑھی جائے جو آہستہ ہو، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر درود پڑھا جائے، پھر میت کے لئے دعائیں ، پھر آخر میں سلام پھیر دیا جائے۔[3] اس حدیث میں واضح طور پر موجود ہے کہ دوسری تکبیر کے بعد درود پڑھنا چاہیے ، لہٰذا نماز جنازہ میں درود پڑھنا بلا ثبوت نہیں ہے۔ ( واللہ اعلم) قبر پر اجتماعی دعا سوال:تدفین سے فراغت کے بعد قبر پر کھڑے ہو کر میت کے لئے اجتماعی دعا کرنا ، اس کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ جواب: میت کو قبر میں دفن کرنے کے بعد قبر پر کھڑے ہو کر دعا کرنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے قولاً و عملاً دونوں طرح سے ثابت ہے ، چنانچہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب میت کو دفن کر کے فارغ ہوتے تو کھڑے ہوتے اور فرماتے :
Flag Counter