Maktaba Wahhabi

115 - 452
پڑھانے کا حکم دیا، اگرچہ بعض مرفوع روایات میں بیس رکعات کا بھی ذکر آیا ہے لیکن ایسی روایات با تفاق ائمہ ضعیف اور نا قابل حجت ہیں۔ ہمارے رجحان کے مطابق اگر کوئی بطور نفل زیادہ پڑھنے کا اہتمام کرتا ہے تو اس کے لیے گنجائش ہے لیکن اسے سنت کا درجہ نہ دیا جائے کیونکہ سنت گیارہ رکعت ہی ہیں، حدیث نبوی میں بیس یا اس سے زیادہ کا کوئی ذکر نہیں۔ (واللہ اعلم) جو نماز عید با جماعت نہ پڑھ سکے سوال: جو شخص کسی عذر کی وجہ سے نماز عید با جماعت ادا نہ کر سکے، اس کے متعلق شریعت کا کیا حکم ہے کہ وہ کتنی رکعت ادا کرے ؟ نیز وہ کہاں ادا کرے ، عید گاہ میں یا اپنے گھر بھی پڑھ سکتا ہے۔ کتاب و سنت کے مطابق فتویٰ دیں۔ جواب: جو لوگ کسی عذر کی وجہ سے نماز عید با جماعت ادا نہ کر سکیں، انہیں کیا کرنا چاہیے، اس کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کچھ منقول نہیں البتہ علما امت نے اس سلسلہ میں ہماری راہنمائی کی ہے ، چنانچہ حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :’’جو شخص امام کے ساتھ نماز عید نہ پڑھ سکے وہ چار رکعت پڑھے۔[1] حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے اس کی سند کو صحیح قرار دیا ہے۔ [2] جبکہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے متعدد دلائل سے ثابت کیا ہے کہ ایسا شخص امام کی طرح دو رکعت ادا کرے گا۔ انھوں نے اس سلسلہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث، حضرت انس رضی اللہ عنہ کے عمل، حضرت عکرمہ اور حضرت عطا کے اقوال سے استدلال کیا ہے، جس کی تفصیل حسب ذیل ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ:’’یہ ہم مسلمانوں کی عید ہے ‘‘ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس حدیث کو عنوان میں ذکر کیا ہے۔ لیکن ذخیرہ احادیث میں مجھے یہ الفاظ دستیاب نہیں ہو سکے البتہ اس معنی کے الفاظ ابو داؤد حدیث نمبر ۲۴۱۹ میں ہیں۔ اس حدیث کی مطابقت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ نے بایں الفاظ بیان کی ہے کہ اس حدیث میں عید کی اضافت عام مسلمانوں کی طرف کی گئی ہے، اس کا تقاضا یہ ہے کہ نماز عید چند لو گوں کے ساتھ خاص نہیں بلکہ وہ سب کے لیے ہے، چونکہ عید کی عبادت نماز عید ہے اس لیے اس میں سب لو گوں کا حصہ ہے خواہ امام کے ساتھ اسے ادا نہیں کر سکے ۔(شرح تراجم بخاری )مقام زاویہ میں حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ کے حکم پر ان کے غلام ابن ابی عتبہ نے ان کے اہل و عیال کو جمع کیا اور سب کو نماز عید شہر والوں کی طرح تکبیرات زوائد کے ساتھ پڑھائی۔ [3] حضرت عکرمہ نے کہا’’دیہاتوں والے لوگ جمع ہو کر اسی طرح دو رکعت نماز عید ادا کریں گے، جیسا کہ امام شہر میں نماز عید پڑھاتاہے۔‘‘ [4] حضرت عطا نے فرمایا کہ جس کی نماز عید رہ جائے وہ دو رکعت پڑھے۔ [5] ان تمام دلائل کو امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے عنوان میں ذکر کیا ہے۔ [6]
Flag Counter