Maktaba Wahhabi

74 - 452
میں پوچھتے ہیں ، آپ کہہ دیں کہ وہ ایک گندگی ہے لہٰذا حیض کے دوران عورتوں سے الگ رہو اور جب تک وہ پاک نہ ہو جائیں ان کے قریب نہ جاؤ۔‘‘[1] ’’ الگ رہو‘‘ اور ’’ قریب نہ جاؤ‘‘ ان سے مراد مجامعت کی ممانعت ہے، اگرکوئی اس حالت میں اپنی بیوی کے پاس جاتا ہے تو وہ شریعت کی خلاف ورزی کرتا ہے، اس کی تلافی کفارہ ادا کرنے سے ہو سکتی ہے جیسا کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ جو شخص اپنی بیوی سے حیض کی حالت میں مجامعت کرتا ہے اسے ایک دینار یا نصف دینار صدقہ کرنا چاہیے۔ ‘‘[2] امام ابو داود رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ صحیح روایت ایسے ہی ہے کہ ایک دینار یا نصف دینار صدقہ کرے یعنی اس میں اختیار دیا گیا ہے کہ ایک دینار دے یا نصف دینار دے، ممکن ہے کہ یہ اختیار کفارہ دینے والے کی مالی استطاعت کی وجہ سے ہو یعنی صاحب حیثیت ایک دینار اور کم حیثیت والا نصف دینار صدقہ کرے، اگرچہ بعض روایات میں اس کی تفصیل ہے کہ اگر شوہر اپنی بیوی کے پاس خون حیض کے ابتدائی دنوں میں آئے تو ایک دینار دے اور اگر خون رُک جانے کے ایام میں آئے تو نصف دینار دے۔ [3] لیکن یہ روایت صحیح نہیں ہے ، البتہ پہلی حدیث صحیح ہے جسے علامہ البانی رحمہ اللہ نے بھی صحیح کہا ہے۔[4] واضح رہے کہ دینار سے مراد کویتی سکہ نہیں ہے بلکہ شرعی دینار سونے کا وہ سکہ ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں رائج تھا، جس کا وزن چار ماشہ چار رتی ہے، جدید اعشاری نظام کے مطابق دینا کا وزرن ۴ گرام ۳۷۴ ملی گرام ہے، خاوند جتنی مرتبہ بھی اس حالت میں اپنی بیوی کے پاس گیا ہے اسے اتنی مرتبہ یہ صدقہ کرنا ہو گا تاکہ اس گناہ کی تلافی ہو جائے قرآن کریم میں ہے: ’’ نیکیاں ، گناہوں کا ازالہ کر دیتی ہیں۔‘‘ [5] نیک سیرت بیوی کو چاہیے کہ وہ ایسے موقع پر خاوند کو یاد دہانی کرائے اور اسے ’’ مالی صدقہ ‘‘ سے آگاہ کر دے۔ ممکن ہے کہ یاد دہانی کرانے سے وہ باز رہے اور یہ اقدام نہ کرے۔ واللہ اعلم دوران وضو گفتگو کرنا سوال:بعض لوگ وضو کرتےوقت باتیں کرتے رہتے ہیں، کیا ایسا کرنا شرعاً جائز ہے، کتاب و سنت کے حوالے سے جواب دیا جائے؟ جواب: وضو توجہ اور دھیان سے کرنا چاہیے ، اگر انسان دوران وضو باتوں میں لگا رہے گا تو ممکن ہے کہ اس کے اعضاء وضو کا کوئی حصہ خشک رہ جائے۔ چنانچہ ایک مرتبہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم وضو کر رہے تھے اور جلدی میں ہاتھ گیلے کر کے پاؤں پر پھیرنے لگے جس سے پاؤں کا کچھ حصہ خشک رہ گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بآواز بلند فرمایا:’’ ایڑیوں کے جس حصہ کو پانی نہیں لگا اسے آگ چھوئے گی۔ ‘‘[6]
Flag Counter