Maktaba Wahhabi

108 - 452
تلاوت کی تو فرمانے لگے :’’اے لو گو! ہم سجدہ پر مشتمل آیات کی تلاوت کر تے ہیں جس نے سجدہ کر لیا تو اس نے درست کام کیا اور جس نے سجدہ نہ کیا اس پر کوئی حرج نہیں اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے سجدہ نہ کیا، مزید فرمایا:بلا شبہ اللہ تعالیٰ نے ہم پر سجدہ تلاوت فرض نہیں کیا بلکہ اسے ہماری صوابدیدپر چھوڑا ہے۔ [1] اس حدیث پر امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے بایں الفاظ عنوان قائم کیا ہے : اس شخص کا بیان جو کہتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے سجدہ تلاوت واجب نہیں کیا۔[2] اس کے بعد آپ نے کچھ آثار بیان کیے ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ سجدہ تلاوت واجب نہیں ہے۔ واضح رہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے سورۃ نحل میں سجدہ نہ کرنے کا عمل صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کی موجودگی میں کیا پھر سجدہ تلاوت والی آیت بھی پڑھی لیکن آپ نے سجدہ نہ کیا، اگر سجدہ تلاو ت واجب ہوتا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اسے سجدہ کرنے کا حکم دیتے۔[3] بہر حال آیت سجدہ کی تلاوت پر سجدہ کرنا اہم ہے لیکن ضروری نہیں۔ (واللہ اعلم) دوران قرأت آیت رحمت پر سوال کرنا سوال: اگر انسان فرض نماز با جماعت ادا کر رہا ہو تو کیا آیت رحمت سنتے وقت اللہ تعالیٰ سے رحمت کا سوال کرنا چاہیے ، قرآن و حدیث میں اس کے متعلق کیا ہدایت ہے؟ جواب: اگر انسان نماز پڑھ رہا ہو تو دوران قرأت آیت رحمت پر ٹھہرنا اور رحمت کا سوال کرنا مشروع ہے جیسا کہ حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے ایک رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ قیام اللیل کیا، آپ بہت آہستہ آہستہ قرأت کر تے تھے جب آپ کسی ایسی آیت سے گزرتے جہاں اللہ کی تسبیح ہوتی تو آ پ وہاں ٹھہر تے اور سبحان اللہ کہتے، جب آپ کسی سوال پر مشتمل آیت سے گزرتے تو وہاں ٹھہر کر اللہ تعالیٰ سے سوال کر تے ، اسی طرح جب آیت پناہ سے گزرتے تو اللہ سے پناہ مانگتے۔ [4] بعض روایات میں ہے کہ جب آپ ایسی آیت پڑھتے جس میں اللہ کی رحمت کا ذکر ہوتا تو آپ وہاں ٹھہر کر رحمت کا سوال کرتے اور جب آیت عذاب سے گزرتے تو وہاں ذرا ٹھہر کر اس سے پناہ مانگتے ۔ [5] اس حدیث سے بعض حضرات کا استدلال ہے کہ فرض نماز میں مقتدی بھی امام کی قرأت کے وقت آیت رحمت سنتے ہوئے اللہ تعالیٰ کی رحمت کا سوال کرے ، لیکن اولاً یہ حدیث صلوٰۃ اللیل سے متعلق ہے فرض نماز کے متعلق نہیں۔ نوافل پڑھتے وقت بعض ایسے کام جائز ہو تے ہیں جو فرائض کی ادائیگی کے وقت نہیں کیے جا سکتے ،مثلاًاستقبال قبلہ نوافل ادا کر تے وقت ضروری نہیں جبکہ انسان سفر کر رہا ہو لیکن فرائض کی ادائیگی میں استقبال قبلہ ضروری ہے ، نیز یہ حدیث خود قرآن کی قرأت کر نے والے سے متعلق ہے، سننے والے کے لیے نہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا واقعہ بیان کر تے ہیں اور خود ان کا عمل کرنا احادیث میں نہیں۔
Flag Counter