Maktaba Wahhabi

111 - 200
نے عام اجازت دے دی کہ جو شخص جمعہ بھی پڑھنا چاہے وہ پڑھ لے اور جو نہ پڑھنا چاہے تو بھی کوئی حرج نہیں۔ اسی طرح سنن ابو داود و ابن ماجہ اور مستدرک حاکم میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ والی حدیث میں بھی ہے کہ آج تمھارے لیے دو عیدیں جمع ہوگئی ہیں: (( فَمَنْ شَآئَ اَجْزَأَہٗ مِنَ الْجُمُعَۃِ، وَاِنَّا مُجَمِّعُوْنَ )) [1] ’’تم میں سے جو شخص چاہے اس کے لیے نماز عید ہی جمعہ سے کفایت کرجائے گی البتہ ہم جمعہ پڑھیں گے۔‘‘ صحیح بخاری شریف میں مذکور ہے کہ حضرت عثمان ذو النورین رضی اللہ عنہ کے عہد خلافت میں جب عید (الاضحی) اور جمعہ اکٹھے ہوگئے تو انھوں نے اپنے خطبۂ عید میں ارشاد فرمایا: ’’ اے لوگو آج تمھاری دو عیدیںجمع ہوگئی ہیں۔‘‘ (( فَمَنْ اَحَبَّ اَنْ یَنْتَظِرَ الْجُمُعَۃَ مِنْ اَھْلِ الْعَوَالِي فَلْیَنْتَظِرْ )) ’’عوالی مدینہ کے لوگوں میں سے جو شخص جمعے کا انتظار کرنا چاہے وہ کرے۔‘‘ (( وَمَنْ اَحَبَّ اَنْ یَرْجِعَ فَقَدْ اَذِنْتُ لَہٗ )) [2] ’’اور جو شخص اپنے گاؤں کو لوٹ جانا چاہے اسے میں نے اجازت دے دی۔‘‘ ایسے ہی سنن ابی داود و نسائی میں حضرت وہب بن کیسان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ کے عہد میں نماز جمعہ اور عید الفطر ایک ہی دن
Flag Counter