Maktaba Wahhabi

199 - 200
اور پھر بے رحمی کا یہ اعتراض صرف قربانی پر ہی کیوں کیا جاتا ہے جبکہ یہی اعتراض کرنے والے اپنی شادی بیاہ وغیرہ کی تقریبات میں سینکڑوں بکرے اور ہزاروں مرغ ذبح کرتے ہیں اور موجودہ سائنس بتاتی ہے کہ ایک مربع انچ فضا اور ایک گلاس پانی میں دس کروڑ جاندار (جراثیم ) ہوتے ہیں ۔ اپنے نہانے کے لیے پانی گرم کرتے ہوئے انھوں نے کبھی ان کروڑوں جانوروں کے تلف ہونے کا سوچا ہے؟ اور جو سائنس دان نباتات میں حیات (زندگی) کے قائل ہیں ان کے لحاظ سے تو گھاس پھوس اور درختوں کا کاٹنا بھی ظلم و بے رحمی شمار ہونا چاہیے۔ ایسی کتنی ہی دیگر مثالیں بھی پیش کی جا سکتی ہیں۔ قربانی پر بے رحمی کا اعتراض کرنے والے لوگ کیا ان باتوںکا کوئی جواب رکھتے ہیں؟ اگر ہے تو وہی ہماری طرف سے بھی سمجھ لیں۔ اور قربانی اگر خدانخواستہ بے رحمی بھی ہو تب بھی ایسے لوگوں کو اس پر اعتراض کرنے کا کوئی حق نہیں پہنچتا کیونکہ ایں گنا ہیست کہ در شہر شما نیز کنند (مزید تفصیل کے لیے دیکھیں: تجلیات رمضان از مولانا حکیم محمد صادق صاحب سیالکوٹی، ص: ۱۵۳ تا ۱۶۵ طبع ۱۹۷۷ء، ماہنامہ آثار، مؤناتھ بھنجن ، یو پی انڈیا، جلد دوم شمارہ ۹ ، ستمبر ۱۹۸۴ء مقالہ مولانا عبدالرؤف رحمانی جھنڈا نگری) مویشیوں کی قلت کا بہانہ: قربانی کے بارے میں منکرین حدیث اور بعض اباحیث پسند حلقے یہ دریدہ د ہنی بھی کرتے ہیں کہ یہ معاشی و اقتصادی اعتبار سے نقصان دہ ہے، اسی طرح بعض حضرات جانوروں کی قلت کا رونا روتے ہیں۔ ان کے اس اعتراض کو صحیح تسلیم کر لینے کا لازمی نتیجہ یہ ہے کہ ہم اس امر
Flag Counter