Maktaba Wahhabi

128 - 200
’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی (مذکورہ بالا) حدیث کی بنا پر یوم نحرہی ’’یوم حج اکبر ‘‘ہے۔‘‘ نیز قرآن کریم میں ارشاد الٰہی ہے: { وَ اَذَانٌ مِّنَ اللّٰہِ وَ رَسُوْلِہٖٓ اِلَی النَّاسِ یَوْمَ الْحَجِّ الْاَکْبَرِ اَنَّ اللّٰہَ بَرِیْٓئٌ مِّنَ الْمُشْرِکِیْنَ وَ رَسُوْلُہٗ} [التوبۃ: ۳] ’’اور ’’حج اکبر ‘‘کے دن اللہ اور اس کے رسول کی طرف سے منادی کی جاتی ہے کہ اللہ تعالیٰ اور اس کا رسول (دونوں) مشرکوں سے بے تعلق (جدا و علیحدہ) ہیں۔‘‘ اس آیت میں مذکور ’’یوم حج اکبر‘‘کی وضاحت مذکورہ احادیث اور دیگر احادیث سے ہوجاتی ہے کہ وہ ’’یوم نحر‘‘ ہے۔ (دیکھیں: فتح الباري: ۸/ ۳۱۷،۳۲۰ مجموع الفتاوی لابن تیمیۃ: ۲۵/ ۲۸۸، ۲۸۹، مناسک الحج والعمرۃ، ص: ۳۶) مذکورہ وضاحت سے اس نظریے کی حقیقت بھی کھل کر سامنے آگئی جو یہ کہا جاتاہے کہ جو ’’یوم عرفہ‘‘ جمعہ کے دن آئے اسے ’’حج اکبر‘‘ کہا جاتا ہے اور اس کا ثواب عام حج سے ستر گناہ زیادہ ہے۔ یہ بات درست نہیں کیونکہ ’’حج اکبر‘‘ تو ’’یوم نحر‘‘ کو کہا گیا ہے، اسی بنا پر ہی تو اس عید کو بڑی عید بھی کہا جاتاہے۔ اس عید کے دن کا محبوب ترین عمل قربانی کے جانوروں کا خون بہانا ہے۔ قربانی کی اہمیت کا اندازہ تو اسی بات سے لگایا جا سکتاہے کہ خود اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کے تیسویں پارے میں اس کا حکم دیا ہے۔ چنانچہ ارشاد الٰہی ہے: { فَصَلِّ لِرَبِّکَ وَانْحَرْ} [الکوثر :۲] ’’اپنے رب کے لیے نماز پڑھ اور قربانی کر۔‘‘
Flag Counter