Maktaba Wahhabi

139 - 200
ایک گائے کو سات آدمی مل کر خرید لیں، وہ ان سات آدمیوں اور ان کے تمام گھر والوں کی طرف سے بھی کفایت کرجائے گی۔ گائے کے معاملے میں شراکت کا حکم منیٰ میں موجود حاجیوں کی قربانی (ہدی) اور دوسرے ممالک اور شہروں کے لوگوں کی قربانی کے اعتبار سے سب کے لیے برابر ہے کہ اس میں سات افراد منیٰ میں اور سات ہی گھروں کے تمام افراد منیٰ سے باہر شریک ہوسکتے ہیں لیکن اونٹ اگر ہدی (حج میں قربانی) کے لیے ہو تو صرف سات ہی افراد کے لیے ہوتا ہے لیکن اگر عام قربانی کے لیے ہو تو دس گھروں کے تمام افراد کے لیے کفایت کر جاتا ہے۔ چنانچہ صحیح مسلم، سنن ابو داود اور ترمذی میں ارشاد نبوی ہے: (( اَلْبَقَرَۃُ عَنْ سَبْعَۃٍ وَالْجَزُوْرُ عَنْ سَبْعَۃٍ )) [1] ’’گائے سات افراد کی طرف سے ہے اور اونٹ بھی سات کی طرف سے۔‘‘ جبکہ سنن ترمذی ونسائی اور ابن ماجہ میں حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے: (( کُنَّا مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلي اللّٰہ عليه وسلم فِيْ سَفَرٍ فَحَضَرَ الْاَضْحٰی، فَاشْتَرَکْنَا فِيْ الْبَقَرَۃِ سَبْعَۃٌ وَ فِي الْبَعِیْرِ عَشْرَۃٌ )) [2] ’’ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں تھے کہ عید الاضحی آگئی تو ہم ایک گائے میں سات اور ایک اونٹ میں دس شریک ہوئے۔‘‘
Flag Counter