اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز عید سے فارغ ہوکر ابھی سلام پھیرا ہی تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے گوشت دیکھا جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے نماز پڑھنے سے پہلے ذبح کیے گئے جانور کا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
(( مَنْ کَانَ ذَبَحَ قَبْلَ اَنْ یُّصَلِّيَ - اَوْ نُصَلِّيَ - فَلْیَذْبَحْ مَکَانَھَا اُخْرٰی )) [1]
’’جس نے نماز عید پڑھنے یا ہمارے نماز عید پڑھنے سے پہلے ہی قربانی کا جانور ذبح کردیا اسے چاہیے کہ اس کی جگہ دوسرا جانور ذبح کرے۔‘‘
نیز صحیح بخاری و مسلم میں مذکور ہے کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے نماز عید سے پہلے قربانی کا جانور ذبح کر دیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(( تِلْکَ شَاۃُ لَحْمٍ۔۔۔ مَنْ ذَبَحَ قَبْلَ الصَّلٰوۃِ فَإِنَّمَا ذَبَحَ لِنَفْسِہٖ، وَمَنْ ذَبَحَ بَعْدَ الصَّلٰوۃِ فَقَدْ تَمَّ نُسُکُہٗ، وَاَصَابَ سُنَّۃَ الْمُسْلِمِیْنَ )) [2]
’’یہ بکری تو محض گوشت ہے (قربانی نہیں) جس نے نماز سے پہلے ہی جانور ذبح کر دیا اس نے صرف اپنے لیے ذبح کیا اور جس نے نماز عید کے بعد ذبح کیا اس کی قربانی ادا ہوئی اور اس نے مسلمانوں کے سنت و طریقہ کو پا لیا۔‘‘
|