Maktaba Wahhabi

152 - 200
یہی واقعہ مستدرک حاکم میں بھی مذکور ہے۔ اس میں ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے الفاظ ہیں: (( اَتُرِیْدُ اَنْ تُمِیْتَھَا؟ ھَلاَّ حَدَدْتَّ شُفْرَتَکَ قَبْلَ اَنْ تَضْجِعَھَا؟ )) [1] ’’کیا تو اسے کئی موتیں مار کر اس کی جان نکالنا چاہتا ہے؟ تم نے اسے لٹانے سے پہلے ہی چھری تیز کیوں نہ کرلی؟‘‘ ایسے ہی صحیح مسلم، سنن اربعہ، سنن بیہقی، مسند دارمی، مسند احمد اور مصنف ابن ابی شیبہ میں ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: (( اِنَّ اللّٰہَ کَتَبَ الْاِحْسَانَ عَلٰی کُلِّ شَيْئٍ، فَاِذَا قَتَلْتُمْ فَاَحْسِنُوا الْقَتْلَ، وَاِذَا ذَبَحْتُمْ فَاَحْسِنُوا الذَّبْحَ وَلْیُحِدَّ اَحَدُکُمْ شَفْرَتَہٗ وَلْیُرِحْ ذَبِیْحَتَہٗ )) [2] ’’اللہ نے ہر چیز کے ساتھ احسان کو فرض قرار دیا ہے لہٰذا اگر تم کسی کو (قصاص میں) قتل کرو تو بھی اسے اچھے طریقے سے قتل کرو اور اگر کسی جانور کو ذبح کرنا ہو تو اسے بھی اچھے طریقے سے ذبح کرو، اور تمھیں چاہیے کہ اپنی چھری کو خوب تیز کر لو اور ذبیحہ کو (جلد ذبح کرکے) آرام پہنچاؤ۔‘‘
Flag Counter