Maktaba Wahhabi

176 - 200
ہوگی، دو نہیں۔ اس سلسلے میں حافظ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ نے تلخیص الحبیر (۴/ ۴/ ۱۴۶ طبع جامعہ سلفیہ) میں سنن بیہقی اورعلل ابن ابی حاتم کے حوالے سے بعض آثار بھی ذکر کیے ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ایک آدمی کو دیکھا جو ایک اونٹنی اوراس کا بچہ لیے جارہاتھا تو انھوں نے اس سے مخاطب ہو کر فرمایا: (( لاَ تَشْرَبْ مِنْ لَبَنِہَا اِلاَّ مَا فَضَلَ عَنْ وَلَدِہَا )) [1] ’’اس کا دودھ مت پیو، سوائے اس کے جو اس کے بچے سے فاضل بچ جائے۔‘‘ اور مغیرہ بن حدف العیس سے مروی ہے کہ ہم رحبہ کے مقام پر حضرت علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھے کہ ہمدان سے ایک آدمی آیا جو ایک گائے اور اس کا بچہ لیے جا رہا تھا۔ اس نے کہا: ’’ میں نے یہ گائے قربانی کے لیے خریدی تھی اور بعد میں یہ شیر دار ہوگئی ہے۔‘‘ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ’’اس کا دودھ مت پیو، سوائے اس کے جو اس کے بچے سے زائد بچ جائے ۔‘‘ اور ساتھ ہی فرما دیا: (( فَاِذَا کَانَ یَوْمُ النَّحْرِ فَانْحَرْہَا ہِيَ وَ وَلَدَہَا عَنْ سَبْعَۃٍ۔۔۔ )) [2] ’’قربانی کے دن اسے اور اس کے بچے کو سات افراد کی طرف سے ذبح کرو۔‘‘ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ لکھتے ہیں کہ اسے ابن ابی حاتم نے العلل میں ذکر کیا ہے اور ابوزرعہ سے نقل کیاہے کہ انھوں نے اس حدیث کو صحیح قرار دیا ہے۔ (التلخیص: ۲/ ۴/ ۱۴۶) حاملہ جانور کی قربانی کے وقت اس کے پیٹ سے نکلنے والے بچے کی بھی ساتھ ہی قربانی کردے کیونکہ زندہ یا مردہ نکلنے کی دونوں ہی
Flag Counter