Maktaba Wahhabi

194 - 200
پرسکون ہوگیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے مالک کا پتہ کروا کے اسے فرمایا: (( اَفلاَ تَتَّقِي اللّٰہَ فِيْ ہٰذِہِ الْبَہِیْمَۃِ الَّتِيْ مَلَّکَکَ اللّٰہُ إِیَّاہَا ، فَاِنَّہٗ شَکَا اِلَيَّ اَنْ تُجِیْعَہٗ وَ تُدْئِبَہٗ )) [1] ’’کیا تم اس جانور سے بدسلوکی کرتے ہوئے اللہ سے نہیں ڈرتے ہو جس نے تمھیں اس کا مالک بنایا ہے؟ اس نے میرے سامنے تمھاری شکایت کی ہے کہ تم اسے بھوکا رکھتے ہو اور کام زیادہ لیتے ہو۔‘‘ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ معجزہ مذکورہ کتب کے علاوہ دلائل النبوۃ بیہقی جلد دوم میں بھی مذکور ہے۔ مسند احمد، مستدرک حاکم اور سنن بیہقی میں مروی ہے کہ سواری والے جانوروں کے ساتھ حسن سلوک کا حکم دیتے ہوئے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: (( اِرْکَبُوْا ہٰذِہِ الدَّوَابَّ سَالِمَۃً وَ دَعُوْھَا سَالِمَۃً وَ لاَ تَتَّخِذُوْہَا کَرَاسِيَّ )) [2] ’’ان جانوروں پر صحیح و سالم ہونے کی شکل میں سواری کرو اور جب ضرورت نہ ہو تو انھیں صحیح و سالم ہی فارغ چھوڑ دو اور انھیں (بلا
Flag Counter