Maktaba Wahhabi

32 - 200
ہمارا دین اسلام بھی چونکہ دین فطرت ہے، انسان کے طبعی میلانات اور فطری خواہشات کا پورا پورا خیال رکھتا ہے، لہٰذا اسلام نے اپنے ماننے والوں اور ایک ماہ کے روزوں کا یہ تربیتی کورس پاس کرنے والے لوگوں کے لیے ایک الوداعی پارٹی اور جلسہ تقسیم اسناد کا اہتمام کر رکھا ہے جو عید الفطر کی شکل میں ہے، جسے ’’میٹھی عید‘‘ بھی کہا جاتا ہے۔ عید کے دن کی شیرینیاں اللہ کے بندوں کے لیے ایک ضیافت الٰہی یا الوداعی پارٹی ہے۔ عید کے لغوی و اصطلاحی وجہ تسمیہ میں یہ چیز بھی شامل ہے کہ جب مسلمان نماز عید سے فارغ ہو جاتے ہیں تو ’’عُوْدُوْا اِلٰی مَنَازِلِکُمْ مَغْفُوْرًا لَّکُمْ‘‘ کی منادی کی جاتی ہے کہ ’’ اے مومنو! اپنے گھروں کو خوشی خوشی لوٹ جاؤ کہ ماہ رمضان کے صیام و قیام اور عبادت و ریاضت کی وجہ سے تم بخش دیے گئے ۔‘‘ [1] حضرت جیلانی رحمہ اللہ کے یہ الفاظ ایک حدیث سے ماخوذ ہیں، جو شعب الایمان بیہقی میں حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ایک طویل حدیث کا حصہ ہیں۔ اس میں مرفوعاً یہ الفاظ آئے ہیں: ’’۔۔۔ فَاِذَا کَانَ یَوْمُ عِیْدِہِمْ ۔یَعْنِيْ یَوْمَ فِطْرِہِمْ۔ بَاہٰی بِہِمْ مَلاَئِکَتَہٗ فَقَالَ : یَا مَلَائِکَتِيْ! مَا جَزَائُ اَجِیْرٍ وَفّٰی عَمَلَہٗ ؟ قَالُوْا: رَبَّنَا! جَزَائُ ہٗ أَنْ یُوَفّٰی اَجْرُہٗ ، قَالَ: یَا مَلَائِکَتِيْ! عَبِیْدِيْ وَ إِمَائِيْ، قَضَوْا فَرِیْضَتِيْ عَلَیْہِمْ، ثُمَّ خَرَجُوْا یَعُجُّوْنَ اِلَی الدُّعَائِ، وَ عِزَّتِيْ وَجَلاَلِيْ وَ کَرَمِيْ وَ عُلُوِّيْ وَ ارْتِفَاعِ مَکَانِيْ: لَاُجِیْبَنَّہُمْ ، فَیَقُوْلُ: ارْجِعُوْا قَدْ غَفَرَتُ لَکُمْ، وَ بَدَّلَتُ سَیِّئَاتِکُمْ
Flag Counter