Maktaba Wahhabi

48 - 200
فرمانے کا ذکر آیا ہے۔ حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی اس حدیث میں یہ بھی مذکور ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ حضرت بلال رضی اللہ عنہ بھی تھے جو اپنا کپڑا پھیلائے ہوئے تھے اور صحابیات اس کپڑے میں صدقہ کی اشیاء ڈال رہی تھیں۔[1] صحیح بخاری و مسلم اور دوسری کتبِ حدیث میں تو یہ بھی مذکور ہے کہ عورتوں حتی کہ حیض والی عورتوں کو بھی عید گاہ جانے کا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم فرمایا تھا؛ چنانچہ حضرت ام عطیہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: ’’ اُمِرْنَا اَنْ نُخْرِجَ الْحُیَّضَ وَ الْعَوَاتِقَ وَ ذَوَاتِ الْخُدُوْرِ‘‘ ’’ہمیں (نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے) حکم دیا گیا کہ ہم حیض والی عورتوں، نوجوان لڑکیوں اور بڑی عورتوں کو بھی عید گاہ لے جائیں۔‘‘ حیض والی عورتوں پر چونکہ نماز نہیں ہے لہٰذا فرمایا: (( وَ یَعْتَزِلُ الْحُیَّضُ الْمُصَلّٰی، وَلْیَشْہَدْنَ الْخَیْرَ وَ دَعْوَۃَ الْمُؤْمِنِیْنَ )) [2] ’’حیض والی عورتیں جانماز سے الگ رہیں، البتہ خیر و برکت اور مسلمانوں کی دعا میں شریک ہوجائیں۔‘‘ ان احادیث کی بنا پر ائمہ فقہاء نے عورتوں کا عید گاہ جانامستحب قرار دیا ہے۔[3] البتہ عام احناف کا مسئلہ عدم خروج کا ہے لیکن محققین حنفیہ میں سے بھی بعض خروج کے قائل ہیں، مثلاً علامہ انور شاہ کاشمیری نے ’’العرف الشذي‘‘ (ص: ۲۴۴) میں لکھا ہے: ’’ہمارا اصل مذہب تو یہی ہے کہ عورتیں عید گاہ جا سکتی ہیں۔‘‘ [4]
Flag Counter