Maktaba Wahhabi

50 - 200
’’نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم عید کے لیے پیدل چل کر آیا کرتے تھے۔‘‘ سنن ابن ماجہ میں ایک ایسی ہی روایت حضرت ابو رافع رضی اللہ عنہ سے بھی مروی ہے اور ایک حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے، لیکن حافظ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ نے فتح الباری میں لکھا ہے کہ ان تینوں چاروں روایات کی اسانید ضعیف ہیں۔[1] جبکہ شیخ ناصر الدین البانی رحمہ اللہ نے ترمذی کی روایت کے بارے میں ارواء الغلیل میں لکھا ہے کہ امام ترمذی نے اسے حسن قرار دیا ہے جبکہ اس کی سند تو سخت ضعیف ہے لیکن اس کے بعض دیگر ایسے شواہد ہیں جن کا مجموعی مفاد اس بات کی دلیل ہے کہ اس حدیث کی کوئی اصل ضرور ہے۔ غالباً امام ترمذی نے بھی انھیں کی وجہ سے اس حدیث کو حسن کہا ہے کہ اس حدیث کی کوئی اصل ضرور ہے اور انھوں نے مذکورہ شواہد بھی اشارتاً ذکر کیے ہیں۔[2] پیدل چل کر عید گاہ جانے کی اولیت پر دلالت کرنے والی ان روایات کی تائید امام زہری رحمہ اللہ کی ایک مرسل روایت سے بھی ہوتی ہے جسے امام شافعی رحمہ اللہ نے اپنی کتاب الام میں بلاغات کے انداز سے نقل فرمایا ہے، جس میں وہ بیان کرتے ہیں: ’’ مَا رَکِبَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي اللّٰہ عليه وسلم فِيْ عِیْدٍ وَلاَ جَنَازَۃٍ قَطُّ‘‘[3] ’’نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم عید اور جنازہ میں کبھی سوار ہو کر نہیں گئے۔‘‘ امام زہری رحمہ اللہ کی غالباً اسی مرسل روایت کو علامہ البانی رحمہ اللہ نے اپنی کتاب ’’إرواء الغلیل‘‘ میں ’’أحکام العیدین‘‘ للفریابي (۲/ ۱۲۷) کے حوالے سے نقل کرکے لکھا ہے کہ اس کی سند کے تمام راوی ثقہ ہیں اور یہ سند صحیح
Flag Counter