Maktaba Wahhabi

52 - 200
ایک حدیث حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، جس میں وہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نماز عید کے لیے تشریف لے گئے اور انھیں وعظ و نصیحت فرمائی، اس وقت (تھکاوٹ کی وجہ سے)آپ کا حال یوں تھا: ’’ وَھُوَ یَتَوَکَّأُ عَلٰی یَدِ بِلاَلٍ‘‘[1] ’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت بلال رضی اللہ عنہ کے ہاتھ پر ٹیک لگائے ہوئے تھے۔‘‘ بعض دیگر احادیث مروی ہیں جن میں سے کسی میں بھی عید گاہ کی طرف جانے کی کیفیت کی صراحت نہیں ملتی۔ یہی وجہ ہے کہ ابن تین نے امام بخاری رحمہ اللہ پر یہ اعتراض کیا ہے کہ ان مذکور ہ احادیث میں سے کوئی ایک بھی ایسی نہیں جو پیدل یا سوار ہوکر عید گاہ جانے کی دلیل بنتی ہو۔ لیکن ایک دوسرے شارح زین ابن منیر نے اس کا یوں جواب دیا ہے کہ پیدل یا سوار ہوکر جانے میں سے کسی ایک کا بھی ذکر نہ ہونا اس بات کا پتہ دیتا ہے کہ دونوں ہی جائز ہیں اور ان میں سے کسی ایک کی کیفیت کو دوسری پر کوئی امتیاز حاصل نہیں ہے۔ ممکن ہے کہ اس تبویب سے امام بخاری رحمہ اللہ نے اس بات کی طرف اشارہ کیا ہو کہ پیدل چل کر جانے کے مندوب ہونے پر دلالت کرنے والی روایات ضعیف ہیں۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ لکھتے ہیں کہ اس بات کا بھی احتمال ہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ نے حضرت جابر رحمہ اللہ والی حدیث کے الفاظ ’’وَہُوَ یَتَوَکَّأُ عَلٰی یَدِ بِلاَلٍ‘‘ سے ضرورت مند کے لیے سواری کی مشروعیت استنباط کی ہو اور اس تبویب میں امام موصوف گویا یہ کہہ رہے ہیں کہ اولیٰ تو یہ ہے کہ پیدل چل کر عیدگاہ جائیں، یہاں تک کہ سوار ہو کر جانے کی ضرورت نہ پڑ جائے، جیسا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ تو اپنے پاؤں پر کھڑے ہو کر ارشاد فرمایا اور جب آپ کھڑے رہنے سے
Flag Counter