Maktaba Wahhabi

60 - 200
ہوجاتا ہے۔ چنانچہ حسن بن احمد البنا نے کتاب الاضاحی میں حضرت جندب رضی اللہ عنہ سے روایت بیان کی ہے، جس میں وہ بیان کرتے ہیں: ’’کَانَ النَّبِيُّ صلي اللّٰہ عليه وسلم یُصَلِّيْ بِنَا یَوْمَ الْفِطْرِ، وَ الشَّمْسُ عَلٰی قَیْدِ رُمْحَیْنِ، وَ الْاَضْحٰی عَلٰی قَیْدِ رُمْحٍ ‘‘ [1] ’’نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں اس وقت عید الفطر پڑھایا کرتے تھے جبکہ سورج دو نیزے تک بلند ہوجاتا اور عید الاضحی اس وقت پڑھاتے جبکہ سورج ایک نیزہ بلند ہوا ہوتا۔‘‘ امام شوکانی رحمہ اللہ نے نیل الاوطار میں لکھا ہے کہ نماز عید کا وقت معین کرنے کے بارے میں سب سے بہتر ین حدیث یہی ہے۔ انھوں نے اس حدیث کو حافظ ابن حجر کی ’’التلخیص‘‘ سے نقل کرتے ہوئے لکھا ہے کہ انھوں نے اس کی سند پر کوئی کلام نہیں کیا، اور البحر کے حوالے سے لکھا ہے کہ سورج کے روشن ہونے سے لے کر زوالِ آفتاب تک اس کا وقت ہے اور میں اس سلسلے میں کسی کا کوئی اختلاف نہیں جانتا۔ [2] حضرت جندب رضی اللہ عنہ والی حدیث بالا کی سند صحیح ہوتی تو معاملہ طے تھا لیکن حافظ ابن حجر نے التقریب میں اس کی سند کے ایک راوی المعلی بن ہلال کے بارے میں لکھا ہے کہ تمام نقادانِ حدیث اس راوی کی تکذیب پر متفق ہیں۔[3] حافظ موصوف کے انھی الفاظ کو بنیاد بناتے ہوئے شیخ البانی نے الارواء [4] اور
Flag Counter