Maktaba Wahhabi

73 - 200
’’میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم تکبیر کے ساتھ رفع یدین کرتے تھے۔‘‘ جبکہ ایک دوسری حدیث مسند احمد اور سنن کبری بیہقی میں سالم بن عمر اپنے والد کے حوالے سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کا طریقہ بیان کرتے ہیں، جس کے آخر میں یہ الفاظ بھی ہیں: (( ۔۔۔ وَ یَرْفَعُہَا فِيْ کُلِّ رَکْعَۃٍ وَ تَکْبِیْرَۃٍ، کَبَّرَہَا قَبْلَ الرَّکُوْعِ حَتّٰی تَنْقَضِيَ صَلاَتُہٗ )) [1] ’’آپ رفع یدین کررہے تھے ہر رکعت اور ہر تکبیر کے ساتھ جو رکوع سے پہلے تھی حتی کہ نماز مکمل ہوئی۔‘‘ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے ’’التلخیص‘‘ میں لکھا ہے کہ امام ابن المنذر اور بیہقی نے اس حدیث سے ہر تکبیر کے ساتھ رفع یدین کرنے پر استدلال کیا ہے۔[2] نیز سنن کبری بیہقی کے حوالے سے حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کا عمل بھی نماز جنازہ و عیدین کی تکبیروں کے ساتھ رفع یدین کرنے کا روایت کیا گیا ہے لیکن اس اثر کو سند میں ابن لہیعہ راوی اور ایک جگہ انقطاع کی وجہ سے ضعیف قرار دیا گیا ہے۔ [3] اس سے پہلی حسن اور صحیح درجے کی احادیث کے بارے میں شیخ البانی رحمہ اللہ نے لکھا ہے کہ ان کے الفاظ میں ایسی کوئی صراحت نہیں کہ وہ رفع یدین عید کی تکبیراتِ زوائد کے ساتھ تھا بلکہ سیاقِ حدیث تو فرض نماز کے بارے میں
Flag Counter