Maktaba Wahhabi

150 - 288
کِفَایَۃٍ لَکَانَتْ قَائِمَۃً بِالرَّسُوْلِ صلي اللّٰه عليه وسلم وَمَنْ مَعَہُ ‘‘۔[1] ’’(اس)باب کی حدیث اس(یعنی باجماعت نماز)کے[فرضِ عین] ہونے کے متعلق ظاہر ہے،کیونکہ اگر وہ سنّت ہوتی،تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اسے چھوڑنے والے کو خوب اچھی طرح جلانے کی وعید نہ سناتے۔اگر وہ[فرضِ کفایہ] ہوتی،تو وہ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے ساتھ موجود صحابہ کے ذریعے سے ادا ہورہی تھی۔‘‘ ۷:علامہ ابوبکر کاسانی حنفی باجماعت نماز کے وجوب کے دلائل کے ضمن میں اسی حدیث کے متعلق لکھتے ہیں: ’’ وَمِثْلُ ہٰذَا الْوَعِیْدِ لَا یَلْحَقُ إِلَّا بِتَرْکِ الْوَاجِبِ ‘‘۔[2] ’’اور ایسی وعید تو واجب ترک کرنے پر ہی ملتی ہے۔‘‘ ۸:شیخ ابن باز لکھتے ہیں: ’’ظاہر ہے،کہ جو شخص کسی امرِ مستحب یا فرضِ کفایہ سے پیچھے رہے،تو اسے اس طرح سرزنش نہیں کی جاسکتی۔‘‘ [3] تنبیہ: حافظ ابن حجر پہلی حدیث سے معلوم ہونے والی باتوں کا تذکرہ کرتے ہوئے لکھتے ہیں: ’’ وَفِیْہِ الرُّخْصَۃُ لِلْإِمَامِ أَوْ نَائِبِہِ فِيْ تَرْکِ الْجَمَاعَۃِ لِأَجْلِ إِخْرَاجِ مَنْ یَسْتَخْفِيْ فِيْ بَیْتِہِ،وَیَتْرُکُہَا ‘‘۔[4] ’’اس میں باجماعت نماز چھوڑ کر گھروں میں چھپے رہنے والوں کو نکالنے کی غرض سے امام یا اس کے نائب کو جماعت ترک کرنے کی اجازت ہے۔‘‘
Flag Counter