[1]
رحمہ اللہ رحمہ اللہ:بچے کو مسجد اور باجماعت نماز میں شامل ہونے کا حکم دیا جائے گا،تاکہ وہ ان کا عادی ہوجائے۔
ب:بعض شافعی محدّثین کی رائے:
حضراتِ شافعیہ میں سے بعض محدّثین کرام کی رائے میں باجماعت نماز[فرضِ عین] ہے۔امام نووی باجماعت نماز کے متعلق علمائے شافعیہ کے اقوال ذکر کرتے ہوئے لکھتے ہیں:
’’ وَالثَّالِثُ:فَرْضُ عَیْنٍ،لٰکِنْ لَیْسَتْ بِشَرْطٍ لِصِحَّۃِ الصَّلَاۃِ۔وَہٰذَا الثَّالِثُ قَوْلُ اثْنَیْنِ مِنْ کِبَارِ أَصْحَابِنَا الْمُتَمَکِّنِیْنَ فِيْ الْفِقْہِ وَالْحَدِیْثِ:وَہُمَا أَبُوْبِکْرِ ابْنُ خُزَیْمَۃَ وَابْنُ الْمُنْذِرِ ‘‘۔[2]
’’اور تیسرا(قول):(باجماعت نماز)فرضِ عین ہے،لیکن(جماعت)نماز کی صحت کے لیے شرط نہیں۔یہ تیسرا قول فقہ وحدیث میں رسوخ رکھنے والے ہمارے سربر آوردہ علماء میں سے دو:ابوبکر ابن خزیمہ اور ابن منذر کا ہے۔‘‘
حافظ ابن حجر نے لکھا ہے:
’’ وَإِلَی الْقَوْلِ بِأَنَّہَا فَرْضُ عَیْنٍ ذَہَبَ جَمَاعَۃٌ مِنْ مُحَدِّثِيْ الشَّافِعِیَّۃِ کَأَبِيْ ثَوْرٍ،وَابْنِ خُزَیْمَۃَ،وَابْنِ الْمُنْذِرِ،وَابْنِ
|