حِبَّانَ ‘‘۔[1] ’’محدّثین کی ایک جماعت جیسے ابوثور،ابن خزیمہ،ابن منذر اور ابن حبان نے باجماعت نماز کے[فرضِ عین] ہونے کے قول کو اختیار کیا ہے۔‘‘ انہی شافعی محدّثین کی رائے اچھی طرح سمجھنے کے لیے درجِ ذیل تفصیل ملاحظہ فرمائیے: [2] کا قول: وہ فرمایا کرتے تھے: ’’ اَلصَّلَاۃُ فِيْ الْجَمَاعَۃِ وَاجِبَۃٌ۔لَا یَسَعُ أَحَدٌ تَرْکَہَا إِلَّا مِنْ عُذْرٍ،تَعَذَّرَبِہٖ ‘‘۔[3] ’’نماز کا باجماعت ادا کرنا(واجب)ہے۔کسی کے لیے بھی ماسوائے اس کے عذر کے،اسے چھوڑنے کی گنجائش نہیں۔‘‘ امام ابن خزیمہ [4] کی رائے: |
Book Name | نماز باجماعت کی اہمیت |
Writer | پروفیسر ڈاکٹر فضل الٰہی |
Publisher | دار النور اسلام آباد |
Publish Year | 2011ء |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 288 |
Introduction |