اور جو کچھ انہوں نے کیا تھا سب موجود پائیں گے اور تیرا رب کسی پر ظلم نہیں کرے گا۔
قیامت کے اس عظیم دن میں انسان سے چار سوالات کئے جائیں گے:
’’ عن عمُره فيما أفناهُ، وعن شبابِه فيما أبلاهُ، وعن مالِه من أين اكتسَبه وفيما أنفقَه، وعن علمہ فیما فعل۔‘‘[1]
اس کی عمر کے بارے‘ کہ اسے کہاں گنوایا، اس کی جوانی کے بارے میں کہ اسے کہاں صرف کیا،اس کے مال کے بارے میں ‘ کہ اسے کہاں سے کمایا اور کہاں خرچ کیا، اور اس کے علم کے بارے میں ‘ کہ اس پرکتنا عمل کیا۔
اورنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:
’’ ما مِنكُم مِن أحَدٍ إلَّا سَيُكَلِّمُهُ اللّٰہُ، ليسَ بيْنَهُ وبيْنَهُ تُرْجُمانٌ، فَيَنْظُرُ أيْمَنَ منه فلا يَرى إلَّا ما قَدَّمَ، ويَنْظُرُ أشْأَمَ منه فلا يَرى إلَّا ما قَدَّمَ، ويَنْظُرُ بيْنَ يَدَيْهِ فلا يَرى إلَّا النّارَ |