Maktaba Wahhabi

122 - 140
۲- دوسرا قلم: جب آدم علیہ السلام کی پیدائش ہوئی، یہ بھی عام قلم ہے لیکن بنی آدم کے لئے ہے۔ ۳- تیسرا قلم: جب شکم مادر کے اندر بچہ کے پاس فرشتہ کوبھیجا جاتا ہے ‘ اور وہ اُس کے بارے میں چار باتیں لکھتا ہے۔ ۴- چوتھا قلم: جو بندہ پر بلوغت کے وقت لاگو ہوتا ہے‘ جو ملائکہ کراماً کاتبین کے ہاتھوں میں ہوتا ہے اور وہ اس سے بندہ کے اعمال و حرکات ضبط کرتے ہیں۔٭ ٭ شیخ عبد العزیز بن باز رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’چونکہ اقلام کی حقیقی تعداد کا علم اللہ عزوجل ہی کو ہے‘اس لئے چار کی تحدید کرنا اچھا نہیں ‘ امام ابن القیم نے اپنی بعض کتابوں میں ذکر کیا ہے کہ اقلام کی تعداد چار ہے‘ لیکن ا س کا مفہوم یہ نہیں کہ اس کے علاوہ کوئی قلم نہیں ہے‘ بلکہ ایک پانچواں قلم بھی ذکر کیا جاتا ہے‘ جس سے شب قدر میںسال بھر میں پیش آنے والی چیزیں لکھی جاتی ہیں۔۔۔خلاصۂ کلام یہ کہ قلموں کی تعداد کو صرف چار میں محدود کرنا جائز نہیں‘ بلکہ اقلام بہت زیادہ ہیں‘ جن کا علم و شمار اللہ عزوجل ہی کو ہے‘ اسی لئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حدیث معراج میں فرمایا کہ آپ ایک ایسی جگہ بھی لے جائے گئے جہاں قلموں کی آواز سنائی دے رہی تھی۔۔۔لہٰذا قلموں کی تعداد چار بھی ہو سکتی ہے‘ سو بھی ہو سکتی ہے‘ ہزار بھی ہو سکتی ہے‘ اور یہ بھی ممکن ہے کہ ہر چیز کے لئے ایک خاص قلم ہو‘ الغرض اس چیز کا علم ہمارے رب سبحانہٗ تعالیٰ ہی کو ہے۔شرح عقیدۂ طحاویہ ازعلامہ ابن باز(۳۲ کیسٹوں میں)۔
Flag Counter