Maktaba Wahhabi

128 - 140
جو ہم جیسی نماز پڑھے‘ ہمارے قبلہ کا استقبال کرے اور ہمارا ذبیحہ کھائے وہ مسلمان ہے۔ لہٰذا جو بھی گناہ کبیرہ کا ارتکاب کرے یا گناہ صغیرہ پر مصر ہو اسے گنہ گار اورفاسق کہا جائے گا، اور اس کا شمار عام مومنوں میں ہوگا‘ محض گناہ کے ارتکاب سے ایمان سے خارج نہ ہوگا جب تک کہ اسے حلال نہ سمجھے، چنانچہ اس کے بارے میں کہا جائے گا کہ ایمان کے سبب مومن اور ارتکاب کبیرہ کے سبب فاسق ہے، یا ناقص الایمان مومن ہے‘نہ تو اسے مکمل مومن سمجھا جائے گا اور نہ ہی سرے سے ایمان سے محروم کیا جائے گا۔اور آخرت میں اس کا حکم یہ ہوگا کہ اگر وہ توبہ کئے بغیر مر جائے تو اللہ کی مشیت تلے ہوگا‘ اگر اللہ چاہے تو اس کے گناہ کے بقدر اسے عذاب دے اور پھر جنت میں داخل کردے اور چاہے تو اپنے فضل و رحمت سے پہلے وہلہ ہی میں اسے معاف کرکے جنت میں داخل فر مادے۔ لیکن خوارج و معتزلہ کے یہاں مرتکب کبیرہ کا اخروی حکم یہ ہے کہ وہ ہمیشہ ہمیش کے لئے جہنمی ہوگا، اور دنیوی حکم میں دونوں فرقوں کا اختلاف
Flag Counter