Maktaba Wahhabi

65 - 140
گفتگو فرماتا ہے‘ چنانچہ اللہ نے قرآن کریم اور دیگر انبیاء کرام پر نازل کردہ کتابوں کے ذریعہ گفتگو فرمائی۔اور قرآن کریم اللہ کا کلامِ منزل ہے ‘مخلوق نہیں ‘ اللہ ہی کی جانب سے شروع ہوا اور اسی کی طرف پلٹ کر جائے گا‘ لوگوں کے اسے پڑھنے‘ تلاوت کرنے یا مصاحف میں لکھنے سے وہ کلامِ الٰہی ہونے سے خارج نہیں ہوتا‘ کیونکہ کلام کی نسبت درحقیقت اس ذات کی طرف ہوتی ہے جو سب سے پہلے اسے بولے(آغاز کرے)‘ نہ کہ اُس کی طرف جو بعد میں اسے نقل کرے یا پہنچائے۔اللہ تعالیٰ نے اپنے لفظ کے ذریعہ قرآن کریم کے حروف و معانی کے ساتھ کلام فرمایا ہے ‘ اُس کی کوئی چیز اللہ کے علاوہ کی جانب سے نہیں ہے۔اللہ تعالیٰ کلام کرنے والا ہے ‘ اس کے کلام کی نوعیت قدیم ہے اور افراد نئے ہیں ‘ اللہ عزوجل ازل سے حرف و آواز کے ساتھ کلام کرنے والا ہے ‘وہ اپنے کلام کی آواز اپنی مخلوق میں سے جسے چاہتا ہے سناتا ہے ، اللہ تعالیٰ قیامت کے روز مومنوں سے بات کرے گا اور وہ اُ س سے ہم کلام ہوں گے۔اللہ کا کلام اُس کی ذات پاک سے متصل ہے(یعنی مستقل ہے)، یہ اللہ کی ذاتی و فعلی صفت ہے ‘چنانچہ اللہ
Flag Counter