Maktaba Wahhabi

116 - 125
قارئین کرام ! سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے مروی یہ واقعہ شراب کی حرمت سے قبل کاہے جیساکہ خود اس روایت میں صراحت اور سورۃ البقرۃ کی آیت 219جس کا ذکر ڈاکٹر شبیرنے کیا ہے اس میں بھی شراب قطعی طور پر حرام نہیں ہوئی تھی جیساکہ ارشاد ہے: يَسْأَلُونَكَ عَنِ الْخَمْرِ وَالْمَيْسِرِ قُلْ فِيهِمَا إِثْمٌ كَبِيرٌ وَمَنَافِعُ لِلنَّاسِ([1]) ’’لوگ آپ سے شراب اور جوئے کے متعلق سوال کرتے ہیں آپ کہہ دیجئے ان دونو یں بڑا گناہ ہے اور لوگوں کو اس سے دنیاوی فا ئدہ بھی ہوتا ہے۔‘‘ اس آیت میں کہیں شراب کی حرمت اور اس سے منع کا ذکر نہیں ہے۔یاد رہے کہ اسلام سے قبل اور ابتدائی ایام میں بھی کثرت سے شراب نوشی کی جاتی تھی بلکہ اہل عرب تو اس وجہ سے مشہور بھی تھے۔سورۃ البقرۃ 219کے نزول کے بعد بھی اصحاب رسول شراب نوشی فرماتے تھے جس کی بناء پر سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے یہ واقعہ سرزد ہوگیا۔پھر اس کے بعد اللہ رب العالمین نے ’’لا تقربوالصلوۃ ‘‘ نازل فرماکر نشے کی حالت میں نماز پڑھنے سے منع فرمادیا مگر اس روایت سے بھی شراب کو حرام نہیں کیا گیا بلکہ تخصیص کردی گئی کہ نشے کی حالت میں نماز نہ پڑھو۔پھر کچھ عرصے بعد مطلق شراب کی حرمت نازل کردی گئی کہ: يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَيْسِرُ وَالْأَنْصَابُ وَالْأَزْلَامُ رِجْسٌ مِنْ عَمَلِ الشَّيْطَانِ فَاجْتَنِبُوهُ([2]) ’’اے ایمان والوں بے شک شراب اور جوا اور بت پانسے(یہ سب)گندے شیطانی کام ہیں سو ان سے بچتے رہو تاکہ تم فلاح پاؤ۔‘‘ اس آیت کے نزول کے بعد مدینے میں پھر منادی کرادی گئی کہ شراب آج سے حرام
Flag Counter