Maktaba Wahhabi

63 - 125
انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: ’’پس جب ہم نے لڑ کر خیبر فتح کرلیا اور قیدیوں کو جمع کرنا شروع کردیاگیا تو سیدنا دحیہ رضی اللہ عنہ آئے اور عرض کیا کہ قیدیو یں سے کوئی باندی مجھے عنایت کیجئے۔آپ نے فرمایا کہ جاؤ اور کوئی باندی لے لو تو انہوں نے صفیہ رضی اللہ عنہا بنت حیی کو اپنے لئے پسند کرلیا۔اتنے میں ایک شخص حاضر ہوا اور اس نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صفیہ رضی اللہ عنہا قریضہ اور نضیرکے سردار کی بیٹی ہیں انہیں آپ نے دحیہ کو دے دیا ہے وہ تو صرف آپ ہی کے لئے مناسب تھیں اس پر آپ نے فرمایا کہ دحیہ کو صفیہ کے ساتھ بلاؤ پس جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں دیکھا تو دحیہ کو فرمایا کہ قیدیو یں سے کوئی اور باندی لے لو۔پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صفیہ کو آزاد کرکے انہیں اپنے نکاح میں لے لیا۔‘‘ قارئین کرام ! ڈاکٹر شبیرنے خلاصہ حدیث کے نام پر جو مغالطہ دینے کی کوشش کی تھی صحیح بخاری کی اس روایت نے ان کو بالکل صاف اور واضح کردیا ہے۔ (1)مذکورہ حدیث میں نہ صرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نکاح کا ذکر موجود ہے بلکہ اسی روایت کے آخر میں ولیمہ کا تذکرہ بھی ہے۔فتدبر۔ (2)مذکورہ حدیث میں صفیہ رضی اللہ عنہا بنت حیی کا حسن وجمال نہیں بلکہ حسب ونسب بیان کیا گیا تھا۔جس کو اہل عرب بڑے عزت واحترام کی نگاہ سے دیکھتے تھے اور اسی وجہ سے اس شخص نے عرض کیا تھا کہ’’ لاتصلح الا لک۔‘‘ کہ یہ صرف آپ کے لئے ہی مناسب ہیں۔اور پھر اس نکاح کے برکات کا ثمرہ تھا کہ تمام صحابہ رضی اللہ عنہم نے ام المؤمنین صفیہ رضی اللہ عنہا کے قبیلے کے تمام قیدیوں کو آزاد کردیا۔ (3)چند صحابہ جن کو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے نکاح کا علم نہ ہوا تو انہوں نے ایک اندازہ لگایا کہ اگر صفیہ رضی اللہ عنہا پردہ کرتی ہیں تو ام المؤمنین ہیں وگرنہ انکو باندی شمار کیا جائے گا اور جب صفیہ رضی اللہ عنہا نے پردہ کیا تو وہ سمجھ گئے کہ آپ نے نکاح کرلیا ہے اور جب اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ولیمہ کی دعوت کی اور تمام اصحاب اس میں شریک ہوئے تو تمام اصحاب رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو خبر ہوگئی کہ صفیہ رضی اللہ عنہا ام المؤمنین بن گئی ہیں۔
Flag Counter