Maktaba Wahhabi

66 - 125
’’اگر تم عورت کو سیدھا کرنا چاہو گے تو اسکو توڑ بیٹھو گے اسکو توڑنا اسکو طلاق دے دینا ہے۔‘‘ اور صحیح بخاری کی روایت میں ہے ’’ استو صوا با لنساء ‘‘([1]) ’’عورتوں سے اچھا سلوک کرو۔‘‘ یہ حدیث عورتوں کے حقوق کے لئے ہے نہ کہ ان کی تنقیص کے لئے جیساکہ ڈاکٹر شبیرنے مغالطہ دینے کی کوشش کی ہے۔ (2)دوسرا اعتراض ’’ عورت کو پسلی سے پیدا کیا گیا ہے([2])یہ بات قرآن مجید می وجود نہیں۔‘‘تو اسکا جواب یہ ہے کہ قرآن میں یہ بھی نہیں کہ عورت کو پسلی سے پیدا نہیں کیا گیا۔بلکہ قرآن مجید میں اسکا اشارہ موجود ہے کہ عورت کو آدم علیہ السلام سے پیدا کیا گیا ہے۔ يَا أَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُوا رَبَّكُمُ الَّذِي خَلَقَكُمْ مِنْ نَفْسٍ وَاحِدَةٍ وَخَلَقَ مِنْهَا زَوْجَهَا وَبَثَّ([3]) ’’اے لوگوں اپنے پر ور دگار سے ڈرو جس نے تمہیں ایک جان سے پیدا کیا اور اس سے اسکی بیوی کو پیدا کیا۔‘‘ اب اگر حدیث نے اس کی تشریح پسلی سے کردی تو اس پر اعتراض کیو ں؟ (3)ڈاکٹر شبیرکا تیسرا اعتراض کہ یہود ونصاری نے بائبل کی روایت کو صحیح بخاری میں ڈال دیا۔ قرآن مجید میں اللہ رب العالمین کا ارشاد ہے۔ إِذْ قَالَ يُوسُفُ لِأَبِيهِ يَا أَبَتِ إِنِّي رَأَيْتُ أَحَدَ عَشَرَ كَوْكَبًا وَالشَّمْسَ وَالْقَمَرَ رَأَيْتُهُمْ لِي سَاجِدِينَ([4])
Flag Counter