ڈاکٹر شبیرنے حسب سابق حدیث کو نقل کرنے میں تلبیس سے کام لیا ہے اور معنوی تحریف کا ارتکاب کرتے ہوئے فطری دیانت کو بھی پس پشت ڈال دیا ہے ملاحظہ فرمائیں (1)حدیث کا پورا ترجمہ نقل نہیں کیا۔ (2)روایت کو ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کا قول کہاحالانکہ وہ حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہے۔ (3)حدیث زیر بحث میں لفظ ’’ رطن ‘‘ کا ترجمہ’’ بکنے ‘‘ درج کیاہے حالانکہ ’’ رطن ‘‘ کا اصل معنی عجمی زبان میں بات کرنے کے ہیں۔([1]) قارئین کرام ! امام المحدثین سید الفقہا مجتہد مطلق امام ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کے متعلق اس قدر گھٹیا اور غلیظ الفاظ کا استعمال کرکے نیز احادیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں تحریف کرکے ڈاکٹر شبیرکس کو ’’اسلام کا مجرم ‘‘ گردان رہے ہیں اس کا فیصلہ ہم آپ پر چھوڑتے ہیں۔ اب حدیث مبارکہ کی تفصیل ملاحظہ فرمائیں۔ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے حدیث بیان فرمائی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیمار اونٹوں کو تندرست اونٹوں کے پاس لے جانے سے منع فرمایا تو بعض لوگوں نے کہا کہ آپ نے تو یہ حدیث لاعدوی(بیماری چھوت نہیں ہوتی)اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان فرمائی تھی تو ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے اس کے بیان سے انکار فرمادیا(بھول جانے کی وجہ سے)اور حبشی زبان میں کچھ بات کرنے لگے وہ الفاظ کیا تھے خود ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ ’’فقال الحارث أتدری ما ذاقلت ؟ قال لا قال ا نی أبیت ‘‘([2]) ’’ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے حارث(راوی حدیث)کو کہا کہ تمہیں پتہ ہے میں نے کیا کہا ؟ حارث نے جواب دیا کہ نہی علوم۔تو ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں نے(حبشی زبان میں)کہا تھا کہ میں انکار کرتا ہوں۔‘‘ |