پھر انہوں نے فرمایا: ’’یا [آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ] اس سے کچھ کم یا کچھ زیادہ ، یا اس کے قریب قریب یا اس سے ملتی جلتی بات فرمائی۔‘‘ [1]
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی یہ ساری صورتِ حال صرف اسی خوف کی بنا پر تھی ، کہ کہیں ان سے حدیث کے بیان کرنے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ باندھنے کی سنگین غلطی سرزد نہ ہو جائے۔
۳: امام بخاری نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے ، کہ انہوں نے بیان فرمایا:’’بلاشبہ مجھے آپ لوگو ں کے روبرو زیادہ حدیثیں بیان کرنے سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان:
’’جس شخص نے قصداً مجھ پر جھوٹ باندھا، تو اس کو چاہیے کہ وہ [دوزخ کی ] آگ میں اپنا گھر بنا لے۔‘‘
روک رہا ہے۔‘‘ [2]
|