Maktaba Wahhabi

170 - 372
’’اور تم اپنی بیویوں کو تنگ کرنے کے لیے نہ روکے رکھو تا کہ تم ان پر زیادتی کرو۔پس جس نے ایسا کیا اس نے اپنی جان پر ظلم کیا۔‘‘ اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی آخری وصیت میں تین باتوں کی تاکید فرمائی۔اِن باتوں کی نصیحت کرتے ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان لڑکھڑانے لگی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آواز پست ہو گئی۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کہہ رہے تھے: ((الصلاۃ!الصلاۃ!اتقو اللّٰہ فیما ملکت أیمانکم)) ۱۳؎ ’’نماز‘نماز!اور جو تمہاری ملکیت میں ہیں(یعنی غلام اور بیویاں)اُن کے بارے میں اللہ کا تقویٰ اختیار کرو۔‘‘ مزید برآں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ((اِسْتَوْصُوْا بِالنِّسَائِ‘ فَاِنَّ الْمَرْأَۃَ خُلِقَتْ مِنْ ضِلَعٍ‘ وَإِنَّ أَعْوَجَ شَیْ ئٍ فِی الضِّلَعِ أَعْلَاہُ ‘ فإِنْ ذَھَبْتَ تُقِیْمُہٗ کَسَرْتَہٗ‘ وَإِنْ تَرَکْتَہٗ لَمْ یَزَلْ أَعْوَجَ فَاسْتَوْصُوْا بِالنِّسَائِ)) ۱۴؎ ’’عورتوں کے بارے میں مجھ سے وصیت حاصل کر لو۔بے شک عورت کو پسلی سے پیدا کیا گیا ہے اور پسلی میں سب سے ٹیڑھی اوپر والی پسلی ہوتی ہے۔اگر تم اس کو سیدھا کرنا چاہو گے تو اُس کو توڑ دو گے اور اگر اُس کو اُس کے حال پر چھوڑ دو گے تو وہ ہمیشہ ٹیڑھی رہے گی‘ پس عورت کے بارے میں وصیت حاصل کر لو۔‘‘ 4۔تعدّدِ ازواج کی صورت میں عدل سے کام لینا جب کسی آدمی کی ایک سے زائد بیویاں ہوں تو اُس کے ذمہ ہے کہ ان کے درمیان شریعت کے احکام کے مطابق عدل کرے۔عجیب ترین بات یہ ہے کہ بعض لوگ یہ خیال کرتے ہیں کہ تعدّدِ ازواج اسلام میں بغیر کسی شرط و نظام کے جائزہے۔اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ تعدّدِ ازواج مَردوں کے علاوہ عورتوں کے لیے بھی فائدہ مند ہے کیونکہ بعض اوقات جنگ کے حالات میں مَردوں کی تعداد بہت کم ہو جاتی ہے‘ عورتیں بوڑھی ہو جاتی ہیں اور انہیں اپنی خواہش پوری کرنے کے لیے شوہر میسر نہیں آتا۔اسی طرح بعض عورتیں بانجھ ہوتی ہیں ‘جبکہ شوہر کو اولاد کی خواہش ہوتی ہے‘ بعض عورتیں ہم بستری کے لائق نہیں ہوتیں یا اُن کو مختلف قسم کے پیچیدہ امراض ہوتے ہیں یاوہ جنسی افعال سے گھبراتی اور دور بھاگتی ہیں‘ جبکہ شوہر اپنی جنسی خواہش پوری کرنے کی ضرورت محسوس کرتا ہے۔ایسے حالات میں دوسری شادی مَرد کے علاوہ عورت کے لیے بھی آسودگی کا باعث ہوتی ہے۔ ہمارے معاشروں میں عموما دوسری شادی کو عورتیں گناہ کبیرہ سمجھتی ہیں اس کی اصل وجہ یہ ہے کہ جو شوہر دوسری شادی کرتے ہیں وہ اپنی پہلی بیویوں کو نظر انداز کر دیتے ہیں اور ان کے حقوق پورے نہیں کرتے ورنہ حقیقت یہ ہے کہ دوسری شادی کرنے میں اصل فائدہ عورتوں کاہے۔عام طور پر عورتیں اپنے شوہروں کے مظالم اس لیے سہنے پر آمادہ ہو جاتی ہیں کیونکہ ان کومعلوم ہوتا ہے کہ اگر ان کو ایک بار طلاق ہوگئی تو ساری عمر اپنے والدین کے سر پر بوجھ بن کر بیٹھا رہنا پڑے گا۔اگر کسی معاشرے میں دوسری شادی کو رواج دے دیا جائے تو ایسی بہت ساری مطلقہ اور بیوہ عورتوں کی زندگی سنور سکتی ہے جو کہ اپنے سابقہ شوہروں کی وفات یا ان سے علیحدگی کے نتیجے میں تنگ دستی کی زندگی بسر کر رہی ہوتی ہیں۔اسلام نے تعدّد ِازواج کی اجازت دی ہے اور اس کے ساتھ کچھ شرائط بھی مقرر کی ہیں جن سب کا مرکز و محور عدل ہے۔ان شرائط کا مقصد عورت کو راحت پہنچانا یا اس سے تکلیف کو دور کرنا ہے۔ علماء نے اس بات کی صراحت کی ہے کہ جس شخص کو عورتوں کے درمیان تقسیم اور نشوز(عورت کا خاوند کی اطاعت نہ کرنا) کے احکامات معلوم نہ ہوں اس کے لیے تعدّدِ ازواج حرام ہے۔اور جو کوئی ان احکامات کا علم حاصل کیے بغیر ایک سے زیادہ شادیاں کرتا ہے
Flag Counter