Maktaba Wahhabi

20 - 372
سے پرہیز کرو۔یقین جانو کہ اللہ تم پر نگرانی کررہا ہے۔‘‘ ٭ مولانا مودودی رحمہ اللہ لکھتے ہیں: ’’اسی جان سے اس کا جوڑا بنایا‘‘ اس کی تفصیلی کیفیت ہمارے علم میں نہیں ہے۔عام طور پر جو بات اہل تفسیر کرتے ہیں اور جو بائبل میں بھی بیان کی گئی ہے وہ یہ ہے کہ آدم علیہ السلام کی پسلی سے حضرت حوا علیہا السلام کو پیدا کیاگیا۔(تلمود میں اور زیادہ تفصیل سے بتایاگیاہے کہ حضرت حوا علیہا السلام کو حضرت آدم علیہ السلام کی دائیں جانب کی تیرہویں پسلی سے پیدا کیاگیا تھا) لیکن کتاب اللہ اس بارے میں خاموش ہے اور جو حدیث اس کی تائید میں پیش کی جاتی ہے اس کا مفہوم وہ نہیں ہے جو لوگوں نے سمجھا ہے۔لہٰذا بہتر یہی ہے کہ بات کو اسی طرح مجمل رہنے دیا جائے جس طرح اللہ نے اسے مجمل رکھا ہے اور اس کی تفصیلی کیفیت معلوم کرنے میں وقت ضائع نہ کیا جائے۔‘‘ ۷۷؎ ٭ امام ابن جریر الطبری رحمہ اللہ لکھتے ہیں: ’’حضرت قتادہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ﴿یَاَیُّھَاالنَّاسُ اتَّقُوْا رَبَّکُمُ الَّذِیْ خَلَقَکُمْ مِنْ نَفْسٍ وَّاحِدَۃٍ﴾سے مراد حضرت آدم علیہ السلام ہیں اور یہی قول حضرت مجاہد کابھی ہے‘‘ ۷۸؎ اور قرآن کریم بھی اس چیز کی تشریح کرتا ہے کہ پہلا انسان آدم علیہ السلام تھا جس سے دنیا میں نسل انسانی پھیلی۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿وَاِذْ قَالَ رَبُّکَ لِلْمَلَائِکَۃِ اِنِّیْ جَاعِلٌ فِی الْاَرْضِ خَلِیْفَۃً قَالُوْا اَتَجْعَلُ فِیْھَا مَنْ یُفْسِدُ فِیْھَا وَیَسْفِکُ الدِّمَائَ وَنَحْنُ نُسَبِّحُ بِحَمْدِکَ وَنُقَدِّسُ لَکَ قَالَ اِنِّیْ اَعْلَمُ مَالَاتَعْلَمُوْنَ۔وَعَلَّمَ آدَمَ الْاَسْمَائَ کُلَّھَاثُمَّ عَرَضَہُمْ عَلَی الْمَلَائِکَۃِ فَقَالَ أَنْبِؤنِیْ بَأَسْمَائِ ہٰؤُلاَئِ إِنْ کُنْتُمْ صٰدِقِیْنَ﴾۷۹؎ ’’پھر ذرا اس وقت کاتصور کرو جب تمہارے رب نے فرشتوں سے کہا تھا کہ ’’میں زمین میں ایک خلیفہ بنانے والا ہوں۔‘‘ انہوں نے عرض کیا:’’کیا آپ زمین میں کسی ایسے کو مقرر کرنے والے ہیں جو اس کے انتظام کو بگاڑ دے گا اور خونریزیاں کرے گا؟ آپ کی حمد وثنا کے ساتھ تسبیح اور آپ کی تقدیس تو ہم کر ہی رہے ہیں۔‘‘ فرمایا:’’میں جانتا ہوں،جو کچھ تم نہیں جانتے۔‘‘ اس کے بعد اللہ نے آدم کو ساری چیزوں کے نام سکھائے،پھر انہیں فرشتوں کے سامنے پیش کیا اور فرمایا ’’اگر تمہارا خیال صحیح ہے کہ کسی خلیفہ کے تقرر سے انتظام بگڑ جائے گا،تو ذرا ان چیزوں کے نام بتاؤ۔‘‘ مزید برآں اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿اِنَّ مَثَلَ عِیْسٰی کَمَثَلِ آدَمَ خَلَقَہٗ مِنْ تُرَابٍ ثُمَّ قَالَ لَہٗ کُنْ فَیَکُوْن﴾ ۸۰؎ ’’بلاشبہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی مثال،حضرت آدم علیہ السلام کی سی ہے جس کو مٹی سے پیدا کیا گیا پھر کلمہ کن کہا تو وہ ہوگیا۔‘‘ مذکورہ آیات سے ثابت ہوتاہے کہ آدم علیہ السلام پہلے انسان ہیں جن کو مٹی سے پیدا کیاگیا اور پھر پوری جنس انسانی کو،انہی کے ذریعے سے زمین میں پھیلایا۔ ٭ امام محمدبن جریر الطبری رحمہ اللہ رقمطراز ہیں: ’’عن مجاہد فی قولہ ’’وخلق منھا زوجھا‘‘ قال حواء من قصیری آدم وھو نائم فاستقیظ فقال ’’اثا‘‘ بالنبطیۃ امرأۃ‘‘۸۱؎
Flag Counter