Maktaba Wahhabi

121 - 467
سعودی برطانوی تعلقات اگر ہم سعودی برطانوی تعلقات کی تاریخ کا مطالعہ کریں، خاص کر شاہ عبدالعزیز کے زمانہ حکمرانی میں تو ہمیں ایک بھی واقعہ ایسا نہیں ملتا جس میں شاہ عبدالعزیز یا مملکت سعودی عرب برطانوی شہنشاہیت کے ہاتھ میں آلہ کار رہی ہو اور نہ ہی ہمیں ایک بھی ایسا کوئی موقف ملتا ہے جس میں انہوں نے نے ان کی فرماں برداری کی ہو یا مدد یا قربانی دینے کا وعدہ کیا ہو یا برطانوی مصلحت اور فائدہ کے لیے سعودی مفاد کو داؤں پر لگایا گیا ہو۔ اس کے برعکس ہمیں لا تعداد ایسی مثالیں ملیں گی جن میں انہوں نے اپنے پروگرام کو مکمل کرنے کے لیے برطانیہ سے استفادہ کیا۔ بلکہ کئی موقعوں پر برطانوی حکومت کو حیران کر دیا۔ شاہ عبدالعزیز نے کبھی بھی برطانوی حکومت کے مشوروں پر عمل نہیں کیا۔ بلکہ وہ ان مشوروں کے برعکس اقدامات کرتے تھے۔ بعض اوقات چند معاملوں میں برطانیہ کی طرف سے دھمکیاں بھی ملیں لیکن شاہ نے اپنی مصلحت کو ہمیشہ مقدم رکھا الاحساء پر قبضے کے فیصلے کو دیکھا جائے تو یہی وہ فیصلہ تھا جس نے برطانوی شہنشاہیت کو حیران کر دیا۔ کیونکہ وہ دعویٰ کرتے تھے کہ ان سے خلیج میں کوئی بات خفیہ نہیں ہے۔ 7 جنوری 1911ء کو جب خلیج میں برطانوی ایجنٹ نے شاہ عبدالعزیز سے ملاقات کی تو شاہ نے ان کو ایک تاریخی دستاویز دکھائی تھی۔ جو عثمانی حکومت کی جانب سے تھی۔ اس کا سن تاریخ 1871ء تھا اس میں مرقوم تھا کہ ’’الاحساء سعودی علاقہ ہے۔ عثمانی نہیں ہے۔‘‘ یہ دستاویز ترکوں نے امام عبداللہ بن فیصل کو نافذ پاشا کے ذریعے
Flag Counter