Maktaba Wahhabi

130 - 467
پہلی عالمی جنگ اور جزیرہ نمائے عرب اگر پہلی عالمی جنگ کے تناظر میں جزیرہ نمائے عرب کو دیکھا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ اس وقت شام اور عراق عثمانی حکومت کے ماتحت تھے۔ شاہ عبدالعزیز کی حکمرانی نجد اور الاحساء پر تھی۔ الاشراف حجاز پر حکومت کر رہے تھے جو عثمانی حکومت کے ماتحت تھے۔ لیکن 1917ء میں شریف مکہ نے ترکی حکومت سے بغاوت کر کے برطانیہ کی حمایت شروع کر دی۔ آل رشید کی حکمرانی حائل اور جبل شمر پر تھی اور وہ ترکوں کے حلیف تھے۔ عسیر پر الادراستہ کی حکومت تھی اور یہ بھی عثمانی حکومت کے تسلط میں تھا۔ یمن کے آل حمید الدین کی حکومت عثمانی سلطنت کے سائے میں تھی مصر، برطانیہ کے تسلط میں تھا۔ اور خاص طور سے سوئیز کینال خلیج عرب پر واقع دوسری امارات اور جنوبی جزیرہ نمائے عرب کو برطانوی بہت اہمیت دیتے تھے۔ ان میں بھی سمندری کناروں کو زیادہ اہم سمجھتے تھے۔ تاکہ ان کے بحری بیڑے کو راستے ملتے رہیں۔ یہی وجہ تھی کہ ان امارات کے علاوہ عدن میں بھی انہوں نے اہم فوجی اڈہ قائم کیا تھا۔ فواد حمزہ ’’قلب الجزیرہ ‘‘ صفحہ 376 میں لکھتےہیں کہ ’’ برطانوی بحری بیڑہ خلیج عرب میں موجود تھا اور روس بھی خلیج عرب کے گرم پانی تک پہنچنے کے لیے بے چین تھا۔ اس طرح جرمنی کا بھی کچھ اسی طرح کا ارادہ تھا۔ ارد گرد مزید کچھ ایسے سیاسی حالات تھے جن کی روشنی میں شاہ عبدالعزیز کو اپنے لیے راستے کا تعین کرنا تھا۔ اپنے لئے کوئی ایک حکمت عملی طے کرنی تھی۔ ایک ایسی پالیسی اختیار کرنی تھی
Flag Counter