Maktaba Wahhabi

131 - 467
جس کے ذریعہ وہ اپنے مقاصد تک پہنچ سکیں۔ عالم عرب کے اکثر حصوں پر برطانوی تسلط تھا۔ جبکہ عثمانی حکومت کے تعلقات بھی آل سعود سے دوستانہ نہ تھے۔ عثمانی حکومت ان کے مخالفوں کا حلیف بنی ہوئی تھی۔ کبھی شمال میں ابن رشید اور کبھی مغرب میں شریف مکہ کے ساتھ ان کے تعلقات استوار ہوتے رہتے تھے۔ برطانوی حکومت کے بھی شریف مکہ سے روابط تھے تاکہ شریف مکہ کی حیثیت کو ترکوں کے خلاف استعمال کیا جاسکے۔ جنگ عظیم شروع ہونے کے ایک سال بعد تک شاہ عبدالعزیز اس صورت حال کا مشاہدہ کرتے رہے۔ لیکن اس دوران وہ جنگ عظیم میں غیر جانبدار رہے۔ اس کے بعد انہوں نے پالیسی کا تعین کیا۔ انہوں نے 1913ء سے جاری بات چیت کے نتیجہ میں برطانیہ سے 1915ء میں معاہدہ کیا۔ لیکن جنگ میں پھر بھی وہ غیر جانب دار رہے۔ اس کوخیر الدین الزر کلی نے اپنی کتا میں ’’صاف ستھرا موقف کہا ہے ‘‘ اوریہ معاہدہ انہوں نے اس لیے کیا کہ ان کے مخالفین میں اضافہ نہ ہو۔ خاص کر آل رشید، ترکوں، اور شریف مکہ جس کی حکومت حجاز پر تھی۔ 23محرم 1335بمطابق 2نومبر 1916ء کو کویت میں ایک اجتماع ہوا جس میں شیخ جابر امیر کویت، شیخ خز علی خان امیر محمرۃ، برطانوی ایجنٹ سربرسی کو کس، کویت کے چیدہ چیدہ افراد شریک ہوئے۔ اس میں شاہ عبدالعزیز نے بھی شرکت کی۔ اس موقعہ پر تقریر کرتے ہوئے انہوں نے اپنے موقف کی وضاحت کی۔ انہوں نے شریف مکہ کی بھی تعریف کی کہ انہوں نے کس طرح ترکوں کے خلاف بغاوت کی۔
Flag Counter