Maktaba Wahhabi

148 - 467
نجد کے مسلمانوں کو پانچ سال تک حج سے روکنا اور ریاض میں کانفرنس کا انعقاد 1924ء میں ریاض میں ایک عام اجتماع ہوا جس کی صدارت شاہ عبدالعزیز کےوالد امام عبدالرحمٰن آل سعود نے کی۔ اس اجتماع میں علماء کرام، قبائلی سردار اور خود شاہ عبدالعزیز نے شرکت کی۔ اجتماع سے افتتاحی خطاب کرتے ہوئے امام عبدالرحمٰن آل سعود نے کہا۔ ’’مجھے بہت سارے خطوط اخوان نےبھیجے ہیں اور ان کی خواہش ہے کہ وہ حج ادا کریں۔ میں نے یہی خطوط اسی وقت اپنے صاحبزادے عبدالعزیز کو بھیجے ہیں۔ وہ آپ کے سامنے موجود ہیں۔ ان سے پوچھ لیں وہ آپ کو بتائیں گے۔‘‘ شاہ عبدالعزیز نے اٹھ کر خطاب کرتے ہوئے کہا ’’جو کچھ آپ نے لکھا ہے وہ سب مجھے ملا ہے اور آپ نے جس قسم کا شکوہ کیا ہے اس کا مجھے علم ہے۔ آخر کسی بات کی انتہا ہوتی ہے۔ آپ مایوس نہ ہوں۔ ہر کام کا ایک وقت مقرر ہے۔‘‘ سلطان بن بجاد نامی قبائلی سردار نے اٹھ کر کہا۔ ’’اے امام ہم حج کی ادائیگی چاہتے ہیں۔ ہم زیادہ صبر بھی نہیں کرسکتے۔ جو کچھ صبر کیا وہی کافی تھا کہ ہم نے اسلام کے ایک اہم رکن کو چھوڑ دیا ہے۔ جب کہ ہم وہاں جانے کی استطاعت بھی رکھتے ہیں اور مکہ مکرمہ کسی کی ملکیت بھی نہیں ہے۔ کسی کو یہ حق حاصل نہیں ہے کہ وہ مسلمانوں کو مکہ مکرمہ آنے سے منع کر ے یا مسلمانوں کو حج کی ادائیگی سے روکے۔ ہم حج ادا کرنا چاہتے ہیں۔ اے عبدالعزیز اگر شریف مکہ نے ہمیں رو کا تو ہم مکہ مکرمہ میں طاقت سے داخل ہوں
Flag Counter