Maktaba Wahhabi

149 - 467
گے۔ اگر آپ چاہتے ہیں کہ اس سال حج نہ کیا جائے تو پھر حجاز کے لیے ہمیں بطور غازی کا کردار ادا کرنا ہو گا اور اللہ تعالیٰ کے گھر کو ظالموں اور مفسدین سے پاک کرنا ہو گا ‘‘ شاہ عبدالعزیز انہی سوالات کے جوابات گزشتہ پانچ سال سے دیتے رہے۔ اور وہ نجد والوں سے کہتے رہے کہ کہیں کوئی ایسی بات نہ ہو جس کا انجام اچھانہ ہو۔ وہ نجد اور حجاز کے درمیان مشکلات کو پر امن انداز اور سیاسی طور پر حل کرنا چاہتے تھے۔ لیکن اس ملاقات کے وقت شاہ کے لیے یہ اچھا موقع تھا کہ انہوں نے علماء اور اخوان سے کھل کر بات کی۔ انہوں نے کہا۔ ’’ہم ان سے لڑنا نہیں چاہتے جو ہم سے صلح رکھتے ہیں لیکن شریف مکہ جیسا کہ آپ جانتے ہیں نے ہمیشہ ہمارے قبائل میں اختلافات کے بیج بوئے ہیں۔ وہ اپنے اسلاف کی وجہ سے ہم سے بغض اور حسد رکھتے ہیں۔ اس کے باوجود جو کچھ میرے بس میں تھا میں نے کیا تاکہ ہمارے درمیان جو مشکلات ہیں وہ حل ہو جائیں۔ اور حل بھی اچھے انداز ہوں۔ جب کبھی میں شریف مکہ کے قریب ہونا چاہتا ہوں تو وہ اتنا ہی زیادہ دور ہونے لگتا ہے۔ جتنا میں نرمی اختیار کرتا ہوں وہ سخت ہو جاتا ہے۔ اللہ کے گھر کی قسم میں امید کا دامن ہاتھ سے جانے نہیں دیتا اور چاہتا ہوں کہ ہماری مصلحتوں کو کوئی پامال نہ کرے۔‘‘ اس بات کو سن کر سب نے اللہ اکبر کانعرہ بلند کیا۔ ’’اللہ تعالیٰ پر توکل ہے ‘‘ اور ’’حجاز کی طرف چلو ‘‘ کے نعرے بلند کرنے لگے۔ یہ تاریخ کا حصہ ہے کہ شریف حسین بن علی نے نجد کے مسلمانوں کو فریضہ حج کی
Flag Counter