Maktaba Wahhabi

260 - 467
1348ھ بمطابق 29 جنوری 1930ء تک جاری رہی۔ یہ فیصلہ کیا گیا کہ 28 شعبان 1348ھ بمطابق 30 جنوری 130ء کو ان باغیوں کو کویت سے اس جگہ لایا جائے گا۔ جہاں بات ہو رہی تھی۔ 28 شعبان 1348ھ کو ایک برطانوی جہاز میں یہ باغی یہاں لائے گئے۔ جب یہ قیدی شاہ عبدالعزیز کے خیمے میں لائے گئے تو انہوں نے کہا ’’تمہیں خداوند رب العزت سے خوف نہیں آتا۔ تمہیں اس ذلت کے راستے پر کس نے ڈالا ہے ‘‘ اس پر الدویش روپڑا۔ اور کہنے لگا ’’ اب تو میرے پاس کچھ بھی نہیں رہا۔ تم اس بے عزتی سے زیادہ اور کیاچاہتے ہو۔ سارے اہل نجد کے سامنے میری یہ بے عزتی میرے لئے بہت بڑی سزا ہے۔‘‘ ابا الکلاب چاہتا تھا کہ محبت کا مظاہرہ کریں۔ اس نے کہا کہ ’’ آپ میرے نفس سے بھی زیادہ عزیز ہیں ‘‘ یہی بات جاسرابن لامی نے بھی دھرائی۔ شاہ عبدالعزیز نے ان کی باتیں غور سے سنیں اور کہا کہ ’’اب ایسی باتوں کا کیا فائدہ ‘‘ ان کےلیے الگ خیمے تیار کئے گئے تھے پھر عوام کے غیض و غضب سے بچانے کےلیے شاہ عبدالعزیز نے فوجیوں کو ان کی حفاظت کے لیے مامور کر دیا تھا تاکہ کوئی انہیں کوئی نقصان نہ پہنچائے۔ گاڑیوں کے ذریعے 2رمضان 1348ھ(1930ء)کو ان کو ریاض جیل میں پہنچا دیا گیا۔
Flag Counter