Maktaba Wahhabi

262 - 467
شہزادے والد کے بارے میں کہتے ہیں شاہ فیصل خود ایک بھر پور تاریخ چھوڑ کر شہید ہوچکے ہیں انہوں نے اپنے والد کے نائب کے طور پر بھی خدمات انجام دیں۔ ان کو بہت قریب سے دیکھا۔ وہ اپنے تاثرات یوں بیان کرتے ہیں۔ ’’یہ بہت مشکل ہے کہ میں اپنے والد کے بارے میں بطور بادشاہ کچھ کہوں کیونکہ یہ حق صرف مورخین کو حاصل ہے۔ وہی اس عظیم شخصیت کے بارے میں بہتر طریقے سے لکھ سکتے ہیں۔ جس نے اپنے عزم و ہمت سے یہ ملک بنایا اور بلاد مقدسہ میں عربوں کے لیے ایک معزز میراث چھوڑی ہے۔ اس سرزمین میں امن امان قائم کیا۔ خراب و خستہ راستوں کو درست کیا۔ خاص کر اس وسیع رقبے پر جہاں مختلف قبائل و امارات پھیلے ہوئے تھے۔ لیکن میں چاہتا ہوں کہ ان کی بعض خوبیاں بیان کروں کہ کس طرح انہوں نے اس مملکت کی بنیاد رکھی۔ باوجودیکہ ان کو تکالیف و مشکلات کا سامنا کرنا پڑا لیکن وہ راستے سے نہ ہٹے اور اپنے مقصد میں کامیابی حاصل کی۔ یہی وجہ ہے کہ آجہر ایک کی زبان پر اس بادشاہ کی توصیف وتعریف ہے۔ میرے والد کی بنیادی صفت جس کا میں ذکر کرنا چاہتا ہوں وہ ان کی قوت ایمانی او ر اللہ تعالیٰ پران کا غیر مزلزل ایمان تھا۔ میں نے کبھی بھی نہیں دیکھا کہ خداوند تعالیٰ پر ان کے ایمان میں کبھی کوئی تزلزل آیا ہو یا اللہ تعالیٰ کی طرف سے کامیابی پر کبھی نا امید ہوئے ہوں۔ بچپن میں انہیں جس سب سے بڑے صدمہ سے دو چار ہونا پڑا وہ ان کے
Flag Counter