Maktaba Wahhabi

27 - 467
نے ان کے بھائی عبداللہ پر بھی حملہ کیا اور دونوں گتھم گتھا ہو گئے۔ دوران حملہ عبداللہ زخمی ہو گئے لیکن عبداللہ نے تلوار سے وار کر کے اس کا کام تمام کر دیا۔ بعد ازاں معلوم ہوا کہ امام عبدالعزیز شہید ہو چکے ہیں۔ ان کو اسی حالت میں اٹھا کر محل لے جایا گیا۔ ابن بشر مزید لکھتے ہیں ’’امام عبدالعزیز اللہ تعالیٰ کا خوف رکھنے والے تھے۔ نہایت عابد اور متقی تھے۔ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے عظیم داعی تھے۔ اور حق کے نفاذ کے لیے ہمیشہ بے چین رہتے تھے۔ کسی پر بھی ظلم ہوتا نہیں دیکھ سکتے تھے۔ اگر کسی پر ظلم ہوتا تو وہ اس کا حق ظالم سے لے کر دیتے تھے۔‘‘ ان کی تعبدی سرگرمیوں کے بارے میں بن بشر لکھتے ہیں ’’فجر کی نماز کے بعد اس وقت تک مسجد سے نہیں نکلتے جب تک سورج نہ نکلتا اورچاشت کی نماز ادا کر کے مسجد سے نکلتے۔ رعایا کے ساتھ ان کا رویہ بے حد کریمانہ تھا۔ ’’وہ فقراء اور مساکین کی تمام ضروریات کا خصوصی خیال رکھتے تھے۔‘‘ اس وقت کے امن وامان کے بارے میں بن بشر لکھتے ہیں ’’امن و امان کی حالت بے مثال تھی۔ تاجر اپنے مال و اسباب کے ساتھ دور دراز کے سفر بلا خوف و خطر کرتے تھے۔ نجد، حجاز،یمن اور تہامہ کے درمیان کہیں بھی خوف کا نام ونشان نہ تھا۔ سوائے اللہ تعالیٰ کے ڈر کے کسی قسم کا خوف نہ تھا۔ نہ کوئی چور تھا اور نہ ڈاکو۔‘‘ شیخ بن بشر نے اپنی کتاب میں ایک قصہ لکھا ہے جس سے اس وقت کے
Flag Counter