Maktaba Wahhabi

368 - 467
اس شریف کی دعوت کیلئے کوشاں ہو۔‘‘ انہوں نے اس طرح کی کچھ باتیں کیں۔ امین الریحانی کہتے ہیں کہ میں نے ان کو بتایا کہ میں تین مقاصد کیلئے آپ کے پاس آیا ہوں۔ اول۔ آپ کے مشاہدہ کیلئے دوم۔ میں وہ کچھ لکھوں گا جو دیکھوں گا۔ سوم۔ میرا مشن اس وقت تک مکمل نہیں ہو سکتا جب تک ابن سعود کی مدد شامل حال نہ ہو۔ مجھے یقین ہے کہ عربی اتحاد اس وقت تک ممکن نہیں جب تک عرب سربراہان اکٹھے نہ ہوں۔ ان کے آپس میں مفاہمت اور تعارف نہ ہو۔ ‘‘ اس موقع پر شاہ عبدالعزیز نے واضح الفاظ میں فرمایا۔ ’’ کون عرب ؟۔ ہم عرب ہیں۔ اس وقت انہوں نے لکڑی جو ہاتھ رکھتے تھے زمین پر دے ماری۔ اور کہا تم آزاد ہو۔ میرے ساتھ مکمل آزادی سے گفتگو کرو۔ کیونکہ مجھے اس کے سوا کوئی بات پسند نہیں۔ میں بھی آزادی سے بات کروں گا۔ تم عرب سربراہوں کی بات کرتے ہو۔ سنو! میں تمہیں سمجھاتا ہوں اور اپنے ذاتی تجربات کی روشنی میں بتاتا ہوں کہ وہ صرف اپنی اپنی مصلحتوں کے پاسبان ہیں۔ اور ہر ایک کی اپنی مصلحت ہے۔ ان مصلحت پرستوں سے بچنے کے لئے ہم نے بڑی تکلیفیں برداشت کی ہیں۔ کیا تمہیں پتا ہے شاہ عبدالعزیز نے کہا ’’ ہم نے عرب سربراہوں کو وحدت کی طرف بلایا ہے۔ ہم تو نجد والے ہیں ہم صرف دو باتوں کا بہت خیال کرتے ہیں۔ دین اور عزت نفس کا، امین الریحانی کہتے ہیں۔
Flag Counter