Maktaba Wahhabi

45 - 467
قرآن پاک میں مصروف رہتے تھے۔ مصر کے قیام کے دوران ان کے پاس مریض بھی آتے تھے۔ وہ قرآن پاک کی آیتوں سے دم کرتے تو وہ ٹھیک ہوجایا کرتے ‘‘ یہ تذکرہ ان کے مصر کے قیام کے بارے میں ہے۔ مصر میں عام لوگوں میں ان کی شہرت ہو گئی اور عوام میں ان کے عزت و احترام میں اضافہ ہوا ابن بشر اس صلح نامہ کے بارے میں لکھتے ہیں جو انہوں نے مصریوں سے کی تھی۔ ’’انہوں نے یہ صلح نامہ صرف اپنے فوجیوں سے محبت کی وجہ سے کیا۔‘‘ ابن بشر لکھتے ہیں ’’اس امام کے ساتھ جو کچھ ہوا۔ جو لڑائیاں ہوئیں۔ جو واقعات پیش آئے انہیں انہوں نے قضا و قدر مان لیا۔ ‘‘ ان کے مصر میں قیام کے دوران خالد بن سعود حکمرانی کرتا رہا۔ لیکن وہ ناکام حکمران ثابت ہوا۔ اس کی سخت عادات کی وجہ سے اس کے اکثر ساتھی اس کو چھوڑ گئے۔ دوسال تک حکمرانی کے بعد عبداللہ بن ثنیان بن ابراہیم ثنیان بن سعود نے بغاوت کی اور خالد بن سعود ریاض چھوڑ کر 1841ء میں دمام چلا گیا وہاں سے کویت اور پھر مکہ مکرمہ پہنچا۔ اس کا انتقال جد ہ میں ہوا۔ 1843ء میں فیصل بن ترکی مصر سے نجد واپس آگیا۔ اس وقت حکمرانی عبداللہ بن ثنیان کے ہاتھ میں تھی۔ اس نے مقابلہ کرنا چاہا لیکن ناکام ہوا اور قید کر دیا گیا۔ دوبارہ نجد والوں نے امام فیصل بن ترکی کی بیعت کی۔
Flag Counter