Maktaba Wahhabi

55 - 467
کی طرح نہ تھے جو کویت کے مالدار خاندانوں کے چشم و چراغ تھے۔ جن کے پاس بے پناہ دولت اور لعل و جواہر کے خزانے تھے۔ بہر حال شہزادہ عبدالعزیز اور ان کے والد امام عبدالرحمن آل سعود نے خاندان کے دیگر افراد کے ہمراہ کویت میں کافی وقت گزارا۔ عبدالعزیز جزیرہ نمائے عرب کے سب سے بڑے شہزادہ تھے۔ جن کا خاندان آل سعود عرب دنیا کے سب سے بڑے حصہ پر حکمران رہ چکا تھا۔ فتوحات کے ذریعہ ان کی مملکت کی سرحدیں فرات سے لے کر بحراحمر کے کناروں تک اور خلیج عرب میں حجاز تک پھیلی ہوئی تھیں۔ اس خاندان کی خواہش تھی کہ ان کی یہ مملکت دوبارہ قائم ہو لیکن عثمانی مملکت نے ان کی اس خواہش کو پورا نہ ہونے دیا۔ یہ خاندان عثمانی سلطنت کے مصری کارندے محمدعلی پاشا کی وجہ سے اور الرشید خاندان کی وجہ سے اپنی مملکت سے دور رہا۔ امام عبدالرحمٰن آل سعود کی صرف ایک ہی خواہش تھی کہ کسی طور ان کی وہ مملکت جس کی بنیاد امام محمد بن سعود نے رکھی تھی دوبارہ بحال ہو۔ اور ان کے دل میں یہ خواہش بھی تھی کہ عرب دنیا ایک قوم کے طور پرابھرے اور ان میں سلف صالحین اور صادقین جیسے لوگ پیدا ہوں۔ اگر یہ خواب ان کی زندگی میں شرمندہ تعبیر نہ ہو تو ان کے بعد ان کے صاحبزادگان اس خواب کو پورا کریں۔ امام محمد بن سعود ہمیشہ اپنے صاحبزادگان کو اس حقیقت سے آگاہ کرتے رہتے تھے کہ عرب کو ایک قوم بنانے کی کوشش میں ان کے خلاف لڑائیاں بھی ہوں گی اور ان کی تکالیف کا سامنا بھی ہو گا۔ یہی وجہ تھی کہ شاہ عبدالعزیز کے والد بھی ان
Flag Counter