Maktaba Wahhabi

94 - 467
شاہ عبدالعزیز کا اصلاحی اور سوشل پروگرام شاہ عبدالعزیز اگرچہ کسی یونیورسٹی یا کسی اعلی ٰ تعلیمی ادارہ سے تعلیم حاصل نہیں کی تھی۔ لیکن انہوں نے اپنی خدا داد ذہانت سےعمدہ اصلاحی اور سوشل پروگرام پیش کیا۔ سب سے پہلے انہوں نے اس سوشل پروگرام کے بارے 1910ء میں غور و فکر کیا۔ انہوں نے اس سلسلے میں اپنے والد امام عبدالرحمٰن آل سعود اور آل سعود کے اہم افراد اور ان کے ساتھ ساتھ علماء کرام سے بھی مشورےکئے۔ 1912ء میں انہوں نے اس پروگرام کو عملی شکل دینے کی ابتدا کی اور ذاتی طور پر اس کو نافذ کرنے کا ارادہ کیا۔ اگر شاہ عبدالعزیز کے صرف اس پروگرام کو دیکھا جائے تو یہ ان کی زندگی کا سب سے بڑا کارنامہ تھا جو انہوں نے دینی جذبے کے ساتھ سر انجام دیا۔ اس پروگرام کا خلاصہ کچھ یوں ہے۔ بدوؤں کو رہائش فراہم کرنا، ان کو تعلیم سے منور کرنا تھا اور انہیں زراعت کے طریقے سکھانا تھا۔ سوشل پروگرام کا اہم مقصد یہ تھا کہ بدو قبائل کوجو کبھی ایک جگہ پر نہیں رہتے تھے انہیں ایک مقام پر مستقل رہائش اختیار کرنے کا پابند بنایا جائے تاکہ وہ خانہ بدو شوں کی زندگی کوخیر باد کہہ کر حضری زندگی اختیار کریں اور زراعت کو اپنا پیشہ بنائیں۔ اس پر وگرام کے تحت بدؤں کے لیے الگ الگ گاؤں بسانا تھا۔ ان کوزراعت کی تعلیم دینی تھی۔ انہیں پکے گھروں سے مانوس کرنا تھا۔ اور ان کی اس زندگی میں کہ وہ اونٹ اور بکریوں کو لے کر مسلسل سفر میں رہتے تھے، انقلاب لانا تھا۔ اس کے ساتھ انہوں نے یہ انتظام بھی کیا تھا کہ عقل اور نفس کو مہذب بنایا جائے۔ ان کی ڈاکوؤں کی سی عادات کو بھی بدلنا تھا کیوں کہ
Flag Counter