Maktaba Wahhabi

105 - 665
واسمعوا عام الكتاب ثانياً شاعت المجموعة الرحمانيه 11 13 ف10 13 ف هاوها قل يا صبيحي ثالثا جاء شرح الكيفيات الطاويه 11 13 ف21 13 ھ؟؟؟ قطعات وقصائد یہ ایک منفرد قطعہ تاریخ ہے جو ہم نے قارئین کے مطالعہ کے لیے یہاں درج کردیا ہے۔ان کے علاوہ مولانا حافظ محمد عبدالمنان وفا غازی پوری، مولانا حافظ عبدالرحمان بقا غازی پوری، مولانا عبدالکریم(ساکن بندر کوچین)، سید جمیل احمد جمیل سہسوانی، مولوی محمد ادریس بن مولانا محمد شمس الحق، قاضی طلا محمد خاں پشاوری، سید علی نعمت شاہ صاحب پھلواروی، مولانا عبدالجبار عمرپوری، مولانا عبدالغفور نیرداناپوری، قاضی ابواسماعیل یوسف حسین صابری، مولانا ضمیر الحق آروی کے طویل قصائد ہیں جو حضرت کی سوانح عمری کے صفحہ 235 سے صفحہ 261 تک مندرج ہیں۔ایک طویل حزنیہ فارسی خط مع چالیس عربی اشعار کے حضرت مولانا سید عبد الجبار غزنوی کا ہے جو صفحہ 222 سے صفحہ 226 تک پھیلا ہواہے۔ میاں صاحب علماء ومشائخ کی نظر میں ان قطعات وقصائد کےبعد حضرت میاں صاحب کے متعلق بہت سے مشائخ اور علمائے کرام کی آرائے گرامی ان حضرات کے تعارف کے ساتھ درج کتاب کی گئی ہیں۔وہ حضرات ہیں مولانا فضل الرحمٰن گنج مراد آبادی، مولانا محمد تھانوی، مولانا علی احمدٹونکی، مولانا بشیر الدین قنوجی، مولانا احمد شرقی، شیخ عبداللہ بن اویس سنوسی حسینی، شیخ احمد بن احمد بن علی تونسی مغربی، شیخ ابو علی محمد بن ہاشم سامرودی، مولانا سخاوت علی جون پوری، مولانا احمد علی سہارن پوری، شیخ حسین بن محسن انصاری یمنی، مولانا عبدالحئی فرنگی محل لکھنوی، حضرت سید نواب صدیق حسن خاں بھوپالی، حضرت مولانا سید عبداللہ غزنوی رحمہم اللہ تعالیٰ۔یہ آراے گرامی”معاصرین علمائے معتبرین اور شیوخ کی آرائیں“ کے عنوان سے کتاب کے صفحہ 261 سے شروع ہوتی ہیں اور ان حضرات کے تعارف کےساتھ صفحہ 277 پر ختم ہوتی ہیں۔ کتاب کے صفحہ 342 سے 365تک حضرت میاں صاحب کے ان شاگردوں کے نام لکھے گئے ہیں جن کا تعلق اس دور کے ہندوستان کے مختلف صوبوں اورضلعوں سے ہے۔صفحہ 366 اور 367 پر بیرون ملک سے تعلق رکھنے والے شاگردوں کے نام مرقوم ہیں۔یہ فہرست پانچ سوناموں پرمشتمل ہے جو نامکمل ہے۔
Flag Counter