Maktaba Wahhabi

106 - 665
تلامذہ ومعتقدین کی تعداد مولانا تلطف حسین کاذکر کتاب کے مختلف مقامات پر متعدد مرتبہ آیا ہے، ان کے اورایک اور بزرگ حافظ محمد حسین کے مطابق شاگردوں کی تعداد کم سے کم بیس ہزار ہوگی اور معتقدین کی تعداد 80 لاکھ تک بیان کی جاتی ہے۔ میاں صاحب کے سوانح نگار مولانا فضل حسین بہاری ( کتاب کے صفحہ 355 پر) تحریر فرماتے ہیں کہ میں بتقریب کاروینشن یکم جنوری 1903ءکودہلی گیا تو جناب مولوی تلطف حسین سے دریافت کیا کہ آپ پچیس چھبیس برس سفر وحضر میں میاں صاحب کےساتھ رہے، آپ نے ان کے تلامذہ کی کوئی فہرست مرتب کی یا نہیں؟ انھوں نے جواب میں فرمایا کہ جب طلباء کے کھانے کا انتظام میرے ذمے تھا، اس وقت میں نے ایک رجسٹر بنایا تھا اور تین برس تک لکھنے کا انتظام کیا، اس رجسٹر میں بارہ ہزار طلبا کے نام درج ہوئے تھے۔پھر اپنے کثرت اشغال اور تجارت کے باعث یہ انتظام قائم نہ رکھ سکا۔ مولانا فضل حسین بہاری مزید فرماتے ہیں کہ اس کے بعد 20 فروری 1903ء کو میری حافظ محمد حسین ضریر البصر پنجابی سے ملاقات ہوئی تو ان سے میں نے دریافت کیاکہ وہ میاں صاحب کے حلقہ شاگردی میں کب آئے؟لیکن میں نے ان سےمولوی تلطف حسین سے اپنی ملاقات اور اس موضوع پربات چیت کا ذکر نہیں کیا۔حافظ صاحب موصوف نے اپنے متعلق بتایا کہ جس وقت میں دہلی میاں صاحب سے پڑھنے کے لیے گیا تو میرا نمبر اسوقت بارہ ہزار تھا۔اس کے علاوہ نمبر شمار کا ایک اور رجسٹر بھی تھا۔ قطعیت کے ساتھ تو حضرت شیخ الکل کے شاگردوں کی تعداد بتانا ممکن نہیں، لیکن یہ اندازہ کسی قدر صحیح معلوم ہوتا ہے کہ بیس ہزار لوگوں نے ان کے سامنے زانوے شاگردی تہ کیے۔پھر ان حضرات نے بھی آگے چل کر تصنیفی، تدریسی، تبلیغی اور سیاسی میدانوں میں بدرجہ غایت خدمات سرانجام دیں اور ان میں سے ہرایک نے بےشمار علماء وطلباء کو مستفید فرمایا۔اس طرح حضرت کے شاگردوں کے شاگردوں کی خدمات کا وسعت پذیر سلسلہ اب تک جاری ہے اورہمیشہ جاری رہے گا دینی مدارس قائم رہیں گے اور کتاب وسنت کی تعلیم کا پھیلاؤ ان کے ذریعے قیامت تک ہوتا رہے گا، ان شاء اللہ العزیز۔ دعا ہے اللہ تعالیٰ حضرت میاں صاحب اور ان کے اساتذہ اور تلامذہ کرام کو جنت الفردوس میں بلند مراتب عطا فرمائے، آمین یا رب العالمین۔
Flag Counter