Maktaba Wahhabi

179 - 665
مولانا فضل الرحمٰن سلفی مولانا رحیم آبادی کی تصانیف کے سلسلے میں لکھتے ہیں: ”بعض رسائل کے مسودات طباعت کے مرحلے سے نہ گزر سکے اور افسوس کہ آج تک مکمل طور پر وہ جواہر ریزے عوام تک نہ پہنچ سکے۔اس سلسلے میں ایک تو سورہ”ق“کی تفسیر اور دوسرا”قرآن مجید کی سورتوں کا خلاصۃ۔“ان دونوں رسائل کی کچھ قسطیں”مجلہ سلفیہ“(دربھنگا) میں شائع ہوئیں، لیکن افسوس کہ مکمل نہ ہو سکیں۔ اگر اب بھی ذمہ داران دار العلوم احمدیہ سلفیہ اس کی طباعت کرادیں تو ایک یاد گار رہ جائے۔“[1] ازدواجی زندگی اس عنوان کے تحت مولانا ممدوح کے سوانح نگار لکھتے ہیں کہ ان کی پہلی شادی ان کے والد مکرم شیخ احمد اللہ نے موضع”گدوپورشمہ تھاتھن“میں کی۔یہ خاتون شوہر نام دار کے ساتھ ہی رحیم آباد سے مظفر پور چلی گئی تھیں۔وہیں 1887؁ء میں فوت ہوئیں۔ان کے بطن سے تین بیٹوں نے جنم لیا۔آگے چل کران بیٹوں کو اللہ تعالیٰ نے اولاد عطا فرمائی۔ مولانا نے دوسری شادی صوبہ بنگال کے ضلع دیناج پور میں کی۔ ان سے ایک لڑکی پیدا ہوئی، جس کا نام بی بی حبیبہ رکھا گیا۔ لڑکا کوئی نہیں۔ اس بیٹی کو بھی اللہ نے اولاد کی نعمت سے نوازا۔ تیسری شادی شہر آرہ میں مولانا محمد ابراہیم آروی کی بھانجی بی بی امتہ اللہ سے ہوئی، ان سے ایک لڑکی عطیہ پیدا ہوئیں۔ ان کو بھی اللہ تعالیٰ نے اولاد عطا فرمائی۔ مولانا نے اپنے پیچھے اولاد ذکور نہیں چھوڑی۔ البتہ ان کے بہت سے نواسے نواسیاں ہوئے۔ جنھوں نے دینی اور دنیوی اعتبار سے بہتر زندگی بسر کی اور کر رہے ہیں۔ غالباً وہ سب لوگ آزادی کے بعد ہندوستان ہی میں رہے، پاکستان نہیں آئے۔ مولانا کے شاگردوں اور عقیدت مندوں کو حیطہء شمار میں لانا ممکن نہیں۔ مرض جیسا کہ گشتہ سطور سے ہم پڑھتے آرہے ہیں مولانا رحیم آبادی ہر وقت علمی کاموں میں مصروف رہتے تھے اور اس سلسلے میں انھیں دو ر دراز کے سفر بھی کرنا پڑتے تھے۔ مسلسل محنت اور بھاگ دوڑ سے بعض امراض بھی انھیں لاحق ہوگئے تھے، جن میں ایک بڑا مرض ذیا بیطس کا تھا۔ اس مرض کے لیے جہاں مستقل علاج کی ضرورت ہے، وہاں پرہیز اور آرام بھی ضروری ہے۔بالخصوص
Flag Counter