Maktaba Wahhabi

183 - 665
کیا۔ ان کے شاگردوں میں حافظ شاہ نظام الدین سریانوی اور سیرۃ البخاری کے مصنف شبیر مولانا عبدالسلام مبارک پوری شامل ہیں۔ مبارک پور اور اس کے مضافات میں مسلک اہل حدیث کی نشر واشاعت میں حضرت حافظ عبدالرحیم مبارک پوری کی کوششوں کو بڑا دخل ہے۔وہ اس مسلک کے بہت بڑے داعی اور مبلغ تھے۔انھوں نے رمضان المبارک 1330؁ ھ (سمتبر 1912ء) میں وفات پائی۔ اولاد نرینہ حضرت حافظ عبدالرحیم مبارک پوری کے تین بیٹے تھے۔ سب سے بڑے شیخ محمد علی، ان سے چھوٹے حکیم محمد شفیع اور سب سے چھوٹے مولانا عبدالرحمٰن مبارک پوری رحمۃ اللہ علیہ۔ یوں تو شیخ محمد علی اور حکیم شفیع کو بھی اللہ تعالیٰ نے علم وصالحیت کے جوہر سے نوازا تھا۔ لیکن آئندہ سطور میں صرف ان کے برادر اصغر حضرت مولانا ابو العلی محمد عبدالرحمٰن مبارک پوری رحمۃ اللہ علیہ کے علمی و تصنیفی کوائف معرض بیان میں لانا مقصود ہے۔ ولادت اور تعلیم و تربیت حضرت مولانا عبدالرحمٰن مبارک پوری رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت 1283؁ ھ(1865ء)میں ضلع اعظم گڑھ کے قصبہ مبارک پور کے محلہ صوفی پورہ میں ہوئی۔ ان کا گھرانا شرف ومجد اور فضل و کمال کا گھرانا تھا اور اس گھرانے کے افراد تقویٰ و عرفان کی دولت سے مالا مال تھے۔ مولانا ممدوح نے اسی پاکیزہ ماحول میں تربیت پائی اور انہی خوشگوار فضاؤں میں حصول علم کی راہ پرگامزن ہوئے۔ آغاز ِتعلیم قرآن مجید اور عربی و فارسی کی ابتدائی کتابیں اپنے محلے کے مدرسے میں پڑھیں۔اس کے بعد قرب و جوار کے اہل علم سے استفادہ کیا، جن میں مولانا خدا بخش مہراج گنجی (متوفی 1333ھ)مولانا فیض اللہ مئوی (متوفی13۔ربیع الاول 1316ھ) مولانا محمد سلیم پھری ہادی (متوفی 1324ھ)مولانا حسام الدین مئوی(متوفی1310ھ)اور مولانا سلامت اللہ جیراج پوری(متوفی 30۔ ربیع الاول 1323ھ) شامل ہیں۔ان گرامی قدر اساتذہ سے حضرت مولانا نے فارسی ادب وانشا، صرف و نحو، فقہ واصول اور منطق وغیرہ علوم کی کتابیں پڑھیں۔
Flag Counter